بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’ملیکہ‘‘ (Maleekah) نام کا معنیٰ اور رکھنے کا حکم


سوال

 میں اپنی بیٹی کا نام ملیکہ (Maleekah) رکھنا چاہتا ہوں۔ براہِ کرم راہ نمائی فرمادیجیے!

جواب

’’ملیکہ‘‘  (مَلِیْکَهْ) لفظ ’’ملیک‘‘  کی مؤنث ہے بمعنیٰ ملکہ (بادشاہ کی بیوی) اور مالکن، رسول اللہ ﷺ کی احادیث کے راویوں میں سے ایک خاتون راویہ کا نام بھی ’’ملیکہ‘‘ ملتا ہے۔ اس لیے بچی کا نام ’’ملیکہ‘‘ رکھنا درست ہے۔

تاج العروس (27/ 349):

"والمَلِك مَقْصُورٌ من ممالِك أَو مَلِيكٍ، قالَ عَبدُ اللِّه بنُ الزِّبَعْرَى:

(يَا رَسُولَ المَلِيك إِنَّ لِسانِي ... راتِقٌ مَا فَتَقْتُ إِذْ أَنا بُورُ)

والمَلْكِ مُلُوكٌ، وَجمع المَلِكِ أمْلاكٌ، وَجمع المَلِيكِ مُلَكاء".

تاج العروس (27/ 353):

"وكسَفِينَةٍ مَلِيكَةُ بنت أبي الحَسَن النَّيسابُورِيَّةُ: مُحدِّثَةٌ رَوَتْ عَن الفَضْل ابنِ المُحِبِّ، وعنها عبدُ الرحْمنِ بنُ السمعانيِّ".

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144202201271

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں