بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مال تجارت میں قیمت فروخت پر زکاۃ ہے


سوال

میری آٹو پارٹس کی دوکان ہےاور میری دوکان پر کم وبیش دوسو آئٹم ہیں  میری سالانہ زکاۃ کی ترتیب پندرہ شعبان ہے ، پچھلے تین سال سے الحمدللہ زکاۃ نکال رہا ہوں ، معلوم یہ کرنا ہے کہ مال کی خریداری والے ریٹ پر زکاۃ نکالنی ہے یا بیچنے والے ریٹ پر؟

جواب

سامانِ تجارت کی زکاۃ اس سامان کی قیمتِ فروخت کے حساب سے  واجب ہوتی ہے، یعنی اس سامان کی  موجودہ بازاری قیمت (مارکیٹ  ریٹ) پر،لھذا پندرہ شعبان کو آپ کے پاس جتنا مال تجارت موجود ہے اس کی اس دن کی  قیمت فروخت کے حساب سے زکاۃ نکالیں گے ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 286)

"وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا: يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعاً، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه، ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه، فتح."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107201267

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں