میری آٹو پارٹس کی دوکان ہےاور میری دوکان پر کم وبیش دوسو آئٹم ہیں میری سالانہ زکاۃ کی ترتیب پندرہ شعبان ہے ، پچھلے تین سال سے الحمدللہ زکاۃ نکال رہا ہوں ، معلوم یہ کرنا ہے کہ مال کی خریداری والے ریٹ پر زکاۃ نکالنی ہے یا بیچنے والے ریٹ پر؟
سامانِ تجارت کی زکاۃ اس سامان کی قیمتِ فروخت کے حساب سے واجب ہوتی ہے، یعنی اس سامان کی موجودہ بازاری قیمت (مارکیٹ ریٹ) پر،لھذا پندرہ شعبان کو آپ کے پاس جتنا مال تجارت موجود ہے اس کی اس دن کی قیمت فروخت کے حساب سے زکاۃ نکالیں گے ۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 286)
"وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا: يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعاً، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه، ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه، فتح."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107201267
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن