اگر کوئی بندہ زیادہ مال دار ہے تو کیا وہ فطرانہ گندم کے حساب سے دے سکتا ہے؟
شریعتِ مطہرہ نے صاحبِ نصاب آدمی کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ گندم، جو، کھجور اور کشمش میں سے کسی ایک چیز سے صدقہ فطر ادا کر لے، وہ اگر ان چاروں میں سے کسی بھی ایک سے ادا کرے گا تو صدقہ فطر ادا ہو جائے گا، لیکن اللہ تعالی نے جس آدمی کو استطاعت دی ہو اس کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق زیادہ سے زیادہ صدقہ فطر ادا کرے ۔ اور جو شخص اللہ کے راستے میں جتنا زیادہ خرچ کرے گا اللہ تعالی اس کا اجر بڑھا چڑھا کر عطا فرمائیں گے، بہرحال اگر مال دار آدمی گندم کے اعتبار سے صدقہ فطر ادا کرے گا، اگرچہ اس کی استطاعت اس سے زیادہ کی ہو تو تب بھی اس کا صدقہ فطر ادا ہو جائے گا۔
الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 113):
"أما وجوبها فلقوله عليه الصلاة والسلام في خطبته: " أدّوا عن كلّ حرّ و عبد صغير أو كبير نصف صاع من بر أو صاعًا من تمر أو صاعًا من شعير". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144110201644
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن