بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مالداروں کے نابالغ بچوں کے لیے مدرسے کی بجلی کا استعمال کرنا کیسا ہے؟


سوال

 مالداروں کے نابالغ طلبہ کے لیے مدرسہ کی بجلی استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

مالدار شخص ہو یا غیر مالدار،ان کے بچوں کے لیےجو مدرسے میں تعلیم حاصل کررہے ہوں، وہاں  کی بجلی استعمال کرنا،اس بجلی سے فائدہ اٹھانا جائز ہے کیونکہ بجلی مالداروں اور غریبوں سب کے لیے ہوتی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة، ووجوب العمل به."

(کتاب الوقف، مطلب في وقف المنقول قصدا، ج:4، ص:366، ط: سعید)

وفیہ ایضا:

"(فإذا تم ولزم لا يملك ولا يملك ولا يعار ولا يرهن)
(قوله: لا يملك) أي لا يكون مملوكا لصاحبه ولا يملك أي لا يقبل التمليك لغيره بالبيع ونحوه لاستحالة تمليك الخارج عن ملكه، ولا يعار، ولا يرهن لاقتضائهما الملك."

(كتاب الوقف، مطلب في وقف المرتد والكافر، ج:4، ص:352، ط:مصطفي البابي الحلبي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144412101091

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں