بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مال اوریجنل ہو تو کیا کسی برانڈ کا نام استعمال کیا جاسکتا ہے؟


سوال

 میرا رکشے انجن کے پارٹس کا کاروبار ہے   اور میں چائنا سے مال منگواتا ہوں  تو پچھلے دنوں ایک برانڈ ہے، جس کا نام سٹار کٹ کے نام سے ہے،تو مہنگائی کے وجہ سے اس نے مال بنانا بند کردیا ہے تو اب میں چائنا سے بریک کٹ منگواتا ہو اور اس کو سٹار کٹ کے برانڈ میں بیچتا ہو،  کیوں کہ اس میں مہنگا بِکتا ہے اور سٹار کٹ والوں  کو نہیں پتہ کہ اس کے برانڈ میں اپنا مال بیچ رہا ہوں  تو اس کمائی کے بارے میں کیا حکم ہے؟اور جو بریک کٹ میں اس کے برانڈ میں بیچ رہا ہوں،وہ بھی وہی سے لیتا تھا،  جہاں سے میں لے رہا ہو ،اورجنل کٹ ہے، دو نمبر نہیں۔

جواب

آپ کی بریک کٹ اگرچہ اصل اور اورجنل ہے اور آپ بھی اسی جگہ سے مال خرید رہے ہیں جہاں سے سٹارکٹ والے مال خریدتے ہیں،لیکن اگرآپ سٹارکٹ  کا نام استعمال کرکے اس کے نام سے اپنی کٹ فروخت کرتے ہیں تو لوگ اسے سٹارکٹ کا اصل مال سمجھنے کی وجہ سے اس پر اعتماد کرتے ہیں ،جس کی وجہ سے سیل میں اضافہ،اور  قیمت فروخت پر اچھا نفع ملتا ہے،شرعی اعتبار سے یہ دھوکہ ہے،اور دھوکہ دینا جائزنہیں ہے،البتہ کمائی حرام نہیں ہوگی، تاہم حلالِ طیب نہیں ہوگی۔

البحر الرائق شرح کنز الدقائق ومنحۃ الخالق میں ہے:

"وضابط الغش المحرم أن يشتمل المبيع على وصف نقص لو علم به المشتري امتنع عن شرائه فكل ما كان كذلك يكون غشا وكل ما لا يكون كذلك لا يكون غشا محرما ذكره في الفتاوى المذكورة ولا مانع منه عندنا تأمل اهـ"

(کتاب البیع،باب خیار العیب،ج6،ص38،ط؛دار الکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100946

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں