زکات کی ادائیگی کے وقت کاروباری سرمایہ کی کون سی قیمت معتبر مانی جائے گی ، قیمت فروخت یا قیمت خرید ؟
مالِ تجارت کی زکات کی ادائیگی میں قیمتِ فروخت کا اعتبار ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ جو سامانِ تجارت موجود ہے ، زکاۃ کی ادائیگی کے وقت بازار میں اس کی جو قیمتِ فروخت ہوگی، اس حساب سے اس کی زکاۃ ادا کی جائے گی۔
در مختار وحاشیۃ ابن عابدین میں ہے :
"(وجاز دفع القيمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق) وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعا، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه فتح."
(کتاب الزکاۃ،باب زکاۃ الغنم،ج:2،ص:286،سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501101648
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن