بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مال تجارت کی زکات میں کس قیمت کا اعتبار ہے ؟


سوال

زکات کی ادائیگی کے وقت کاروباری سرمایہ کی کون سی قیمت معتبر مانی جائے گی ، قیمت فروخت یا قیمت خرید ؟

جواب

 مالِ  تجارت کی زکات کی ادائیگی میں قیمتِ فروخت کا اعتبار ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ جو سامانِ تجارت موجود ہے ، زکاۃ کی ادائیگی کے وقت بازار میں اس کی جو قیمتِ فروخت  ہوگی، اس حساب سے اس کی زکاۃ ادا کی جائے گی۔

در مختار وحاشیۃ ابن عابدین میں ہے :

"(وجاز دفع القيمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق) وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعا، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه فتح."

(کتاب الزکاۃ،باب زکاۃ الغنم،ج:2،ص:286،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101648

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں