بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مالِ تجارت کی زکاۃ


سوال

میری موٹر سائیکل  کے پرزوں  کی دکان ہے، زکات کس طرح ہوگی؟

جواب

بصورتِ مسئولہ جس دن آپ کی زکاۃ کا سال پورا ہو، اس دن بازار میں سامانِ تجارت (موٹر سائیکل کے پرزوں) کی جو قیمتِ فروخت ہوگی، اس کا حساب کرکے مجموعی مالیت کا ڈھائی فیصد (چالیسواں حصہ) زکاۃ کے طور پر ادا کرنا واجب ہوگا۔ نیز اگر اس کے علاوہ ضرورت سے زائد نقد رقم یا سونا، چاندی یا مارکیٹ میں جو وصولیاں ہیںتو حساب کرتے وقت (واجب الادا قرض منہا کرکے) اس کی مالیت بھی شامل کی جائے گی۔

واضح رہے کہ عاقل بالغ آدمی کے پاس جس دن ضرورت سے زائد نصاب کے بقدر مال آجائے، چاند کے حساب سے ٹھیک ایک سال بعد، اسی دن زکاۃ کا سال پورا ہوتاہے۔ اور نصاب سے مراد یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو (یعنی نقد رقم، سامانِ تجارت، چاندی وغیرہ کچھ نہ ہو) تو کم از کم ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی مالیت کے بقدر نقدی یا مالِ تجارت جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو، یا مذکورہ چیزوں میں سے کوئی دو یا زیادہ چیزیں موجود ہوں تو ان سب کی مجموعی مالیت اگر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہو، تو ایسا شخص صاحبِ نصاب کہلاتاہے۔

اس تفصیل کی روشنی میں دیکھ لیجیے کہ آپ کس دن اور کتنے عرصے سے صاحبِ نصاب ہیں، اس کے مطابق زکاۃ ادا کیجیے، اور آپ کے پاس دکان میں قابل فروخت جو سامان ہے، اس سامان کی زکاۃ کی ادائیگی کے دن جو قیمتِ فروخت ہوگی وہ لگائی جائے گی ،اور دیگر اموال (یعنی نقد رقم وغیرہ)کے ساتھ مل کر وہ نصاب کو پہنچ جائے تو ڈھائی فیصد زکاۃ ادا کرنی ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200497

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں