بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مکتب کے اوقات کے دوران اوبین کی نماز پڑھنا


سوال

ہم مکتب  میں  پڑھاتے ہیں، ہمارے مدرسہ کا وقت متعین ہے، تو ایسے موقع پر ہم مغرب کی نماز پڑھنے کے بعد اوابین پڑھ سکتے ہیں ؟ کیا یہ  وقت میں خیانت ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ فقہاء نے ملازمت کے اوقات میں نوافل پڑھنے کو مکروہ کہا ہے،البتہ اگر ادارے کی جانب سے  اس کے متعین کردہ اوقات میں نوافل پڑھنے کی اجازت ہو،اور جو کام ذمہ میں ہیں ،اس کی ادائیگی میں کوئی حرج نہ ہو،تو پھر نوافل پڑھنے کی اجازت ہوگی ۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر مکتب والے اوابین پڑھنے کی اجازت دیں،اور اوابین میں مشغول ہونے سے بچوں کو تعلیم دینے میں کوئی حرج نہ ہو،تو پھر اوابین پڑھے جاسکتے ہیں ،ورنہ اجازت نہیں ۔

     فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: وليس للخاص أن يعمل لغيره) بل ولا أن يصلي النافلة. قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلاً يوماً يعمل كذا، فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولايشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة، وفي فتاوى سمرقند: وقد قال بعض مشايخنا: له أن يؤدي السنة أيضاً. واتفقوا أنه لايؤدي نفلاً، وعليه الفتوى".

(کتاب الإجارة، ج:٦، ص:٧٠، ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144504101210

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں