بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مکڑی کا جالا اور مکڑی کو مارنے کا حکم


سوال

مکڑی تار کے اوپر جالا بنا لیتی ہے اور اگر ہم اس تار کے اوپر کپڑے لٹکا دیتے ہیں تو اسے ہمارے کپڑے ناپاک ہو جائیں گے یا پھر گیلے کپڑوں کے اوپر جالا بنا لے تو اس سے ہمارے کپڑے ناپاک ہو جائیں گے؟ نیز مکڑی کو مارنے اور اس کے جالے ہٹانے کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ مکڑی کا جالا پاک ہے لہذا اگر وہ کپڑوں پر لگ جاۓ تو اس سے کپڑے ناپا ک نہیں ہوں گے  اور مکڑی اگر باعث تکلیف اور اذیت ہو،یا مکڑی زہریلی ہو  تو ایسی صورت میں مکڑی کو مارنا جائز ہے، لیکن  گھروں میں رہنے والی مکڑیاں عموماً موذی نہیں ہوتیں، لہٰذابلا ضرورت  ان کو مارنے سے بچنا چاہیے تاہم اگر مکڑی کے جالے بن گئے ہوں، تو اسے صاف کر سکتے ہیں۔

روح المعانی میں ہے:

"والظاهر أن المراد بالعنكبوت النوع الذي ينسج بيته في الهواء ويصيد به الذباب لا النوع الآخر الذي يحفر بيته في الأرض ويخرج في الليل كسائر الهوام، وهي على ما ذكره غير واحد من ذوات السموم فيسن قتلها لذلك، لا لما أخرج أبو داود في مراسيله عن يزيد بن مرثد من قوله صلّى الله عليه وسلّم: «العنكبوت شيطان مسخها الله تعالى فمن وجدها فليقتلها» فإنه كما ذكر الدميري ضعيف.
وقیل: لا یسن قتلہافقد أخرج الخطیب عن علیّ کرّم اللہ تعالی وجہہ قال: قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم دخلت أنا وأبو بکر الغار فاجتمعت العنکبوت فنسجت بالباب فلا تقتلوہن ذکر ہذا الخبر الجلال السیوطی فی الدر المنثور،واللہ تعالی أعلم بصحتہ وکونہ مما یصلح للاحتجاج بہ، ونصوا علی طہارة بیتہا لعدم تحقق کون ما تنسج بہ من غذائہا المستحیل فی جوفہا مع أن الأصل فی الأشیاء الطہارة، وذکر الدمیری أن ذلک لا تخرجہ من جوفہا بل من خارج جلدہا، وفی ہذا بعد. وأنا لم أتحقق أمر ذلک ولم أعین کونہ من فمہا أو دبرہا أو خارج جلدہا لعدم الاعتناء بشأن ذلک لا لعدم إمکان الوقوف علی الحقیقة، وذکر أنہ یحسن إزالة بیتہا من البیوت لماأسند الثعلبی وابن عطیة وغیرہما عن علی کرّم اللہ تعالی وجہہ أنہ قال: طہروا بیوتکم من نسج العنکبوت فإن ترکہ فی البیوت یورث الفقر وہذا إن صح عن الإمام علی کرّم اللہ تعالی وجہہ فذاک، وإلا فحسن الإزالة لما فیہا من النظافة ولا شک بندبہا."

 (‌‌سورة العنكبوت، 365/10، ط: دار الکتب العلمیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501100826

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں