ایک بندہ مکہ میں مقیم ہے ،اور کام کے سلسلے میں ہر روز میقات سے گزرتا ہے، مغرب کے بعد واپس آتا ہے،اس کے لیے کیا حکم ہے؟ کیا اس کے لیے احرام باندھنا ضروری ہے؟
موجودہ دور میں ڈرائیور ،تاجر ،دفاتر میں کام کرنے والے،ٹیکسی چلانے والے،اور دیگر پیشہ ورانہ کام کرنے والے کبھی ہرروز ،کبھی دوسرے تیسرے دن،اور بعض لوگ کو ایک سے زائد مرتبہ حرم میں داخل ہونا پڑتا ہے،ایسی حالت میں اس طرح کے لوگوں کوہر بار احرامِ عمرہ اور احرام کی پابندی بے حد مشکل اور دشوار ہے،اس لئے ان حضرات کے لیے احرام کے بغیر بھی حرم کے حدود میں داخل ہونے کی گنجائش ہوگی،دم دینایا عمرہ کرنا لازم نہیں ہوگا،اگر چہ احرام باندھ کر آنا زیادہ بہتر ہوگا۔
(ازحج کے مسائل کاانسائیکلو پیڈیا ج: 2 ص: 307 ط:بیت العمار)
عمدۃ القاری میں ہے:
"أبو بكر قال: حدثنا علي بن هاشم، ووكيع، عن طلحة، عن ابن عباس قال: «لا يدخل أحد مكة بغير إحرام، إلا الحطابين العجالين وأهل منافعها»."
(کتاب الحج، من كره أن يدخل مكة بغير إحرام، ج:3 ص:209 ط: الرشد)
الہدایۃ میں ہے:
"ومن كان داخل الميقات له أن يدخل مكة بغير إحرام لحاجته " لأنه يكثر دخوله مكة وفي إيجاب الإحرام في كل مرة حرج بين فصار كأهل مكة حيث يباح لهم الخروج منها ثم دخولها بغير إحرام لحاجتهم بخلاف ما إذا قصد أداء النسك لأنه يتحقق أحيانا فلا حرج ."
(کتاب الحج، وجوب الحج، فصل في المواقيت التي لا يجوز أن يجاوزها الإنسان إلا محرما، ج:1 ص:134 ط: دار احياء التراث العربي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144504100361
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن