بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مکہ و مدینہ میں سفر و قصر کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص عمرے پر گیا ،اور پانچ پانچ دن مکہ ومدینہ میں رہا، نماز جماعت کے ساتھ پڑھے گا  یااس کی بھی قصر کرے گا ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص کے عمرہ کامکمل سفر    پندرہ سے کم تھا،یا مکہ ومدینہ  میں ہر دو جگہ میں سے پندرہ دن سے کم کی اقامت کی نیت سے رہاتو مذکورہ شخص مسافر ہے،اورراستے  اور  مکہ و مدینہ میں رہتے ہوئےقصر کریں گے،یعنی اکیلے نماز پڑھنےیا امام بننے کی صورت میں چار رکعت والی فرض نماز دو رکعت پڑھیں / پڑھائیں گے،لیکن وہاں کے مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھنے کی صورت میں پوری نماز ادا کرے گا،اور اگر مکہ و مدینہ میں سے ہر ایک  مقام پر پندر ہ پندرہ  دن یاپندرہ سے زائد  دن کی نیت سےیاکسی ایک مقام پر پندرہ یاپندرہ سے  زائد دنوں  کی نیت سےقیام کرے گا، تو وہاں پر  مذکورہ  شخص مقیم شمار ہوگا،اور پوری نماز پڑھےگا۔

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله من جاوز بيوت مصره مريدا سيرا وسطا ثلاثة أيام في بر أو بحر أو جبل قصر الفرض الرباعي) بيان للموضع الذي يبتدأ فيه القصر ولشرط القصر ومدته وحكمه أما الأول فهو مجاوزة بيوت المصر لما صح عنه - عليه السلام :أنه قصر العصر بذي الحليفة  وعن علي أنه خرج من البصرة فصلى الظهر أربعا ثم قال: إنا لو جاوزنا هذا الخص لصلينا ركعتين والخص بالخاء المعجمة والصاد المهملة بيت من قصب كذا ضبطه في السراج الوهاج."

(کتاب الصلوٰة، باب المسافر، ج:2 ص:138 ط: دارالكتاب الاسلامي)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا بد للمسافر من قصد مسافة مقدرة بثلاثة أيام حتي يترخص برخصة المسافرين۔۔۔ولا يزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر، كذا في الهداية. "

(كتاب الصلاة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر، ج:1 ص:139 ط: المطبعة الکبری الأمیریة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100255

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں