آج کل آئیبروز بنانے کے لیے ایک پینسل آتی ہے، جس سے ہلکی سی شکل دے کر رنگ کرکے پینسل سے آئیبروز سیٹ کی جاتی ہیں،تو کیا جس طرح آئیبروز بنانا ناجائز اور حرام ہے، اس پینسل کا استعمال کرنا بھی ناجائز ہے یا نہیں؟ کسی نے بتایا تھا کہ اسے استعمال کیا جاسکتا ہے؛ کیوں کہ پینسل سے بنائی گئی آئیبروز کی یہ صورت پانی سے دھونے سے ہٹ جاتی ہے۔
1- شرعی حکم تو یہی ہے کہ عورت کے لیے زینت حاصل کی غرض سے اَبرو کے اطراف سے بال اکھاڑ کر اَبرو کو خوبصورت کرنا جائز نہیں، اس پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے، اسی طرح دونوں ابرؤں کے درمیان کے بال زیب وزینت کے حصول کے لیے کتروانا بھی جائز نہیں، البتہ اگر اَبرو بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں تو ان کو درست کرکے عام حالت کے مطابق (ازالۂ عیب کے لیے )معتدل کرنے کی گنجائش ہے۔ البتہ سوال میں جس پینسل کا ذکر کیا گیا ہے، اگر اس کے استعمال کے دوران بھووں کے بال اکھیڑے نہ جاتے ہوں، بلکہ رنگ کے ذریعے بھووں کا ڈیزائن خوبصورت بنایا جاتا ہو، جو بعد میں دھو لینے سے صاف بھی ہوجاتا ہو، تو شوہر کو خوش کرنے کے لیے ایسا کرنے کی اجازت ہوگی، غیر محرم اور اجنبیوں کے سامنے ایسا کرنا ممنوع ہوگا۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"( والنامصة إلخ ) ذكره في الإختيار أيضاً، وفي المغرب: النمص نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اهـ ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه ففي تحريم إزالته بُعد؛ لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه؛ لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء. وفي تبيين المحارم: إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب".
(كتاب الحظر والإباحة، ج:٦، ص:٣٧٣، ط؛سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144503102881
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن