بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مکھی کو مارنے کا حکم


سوال

 میں نے اپنے کمرے میں میز پر مکھی کو دیکھا کہ وہ تڑپ رہی تھی، الٹی تھی اڑ نہیں پا رہی تھی تو میں نے یہ سوچ کر مار دیا کہ تڑپنے سے بہتر ہے کہ مار دوں ،اب تب سے میرا دل بہت پریشان ہے کہ میں نے یہ غلط تو نہیں کر دیا، آخرت میں اس کی پوچھ نہ ہو جائے کہ کیوں مارا تھا، براہِ مہربانی مجھے اس کا بتا دیجئے کہ اس کا گناہ تو نہ ہوا اگر گناہ ہوا تو کیا کفارہ ہو گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل پر کوئی گناہ اور کفارہ نہیں ہے ۔البتہ مکھی اور دیگر حشرات الارض کا حکم یہ ہے کہ اگر وہ موذی اور تکلیف دہ نہیں ہیں  تو ان کو  مارنا بہتر نہیں ہے ،وگرنہ  جائز ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"‌قتل ‌الزنبور والحشرات هل يباح في الشرع ابتداء من غير إيذاء وهل يثاب على قتلهم؟ قال لا يثاب على ذلك وإن لم يوجد منه الإيذاء فالأولى أن لا يتعرض بقتل شيء منه كذا في جواهر الفتاوى."

(کتاب الکراہیۃ،الباب الحادی و العشرون فیما یسع من جراحات بنی آدم و الحیوانات ،ج:5،ص:361،ط:دار الفکر)

مرقاۃ المصابیح شرح مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وأما قتل النمل فمذهبنا أنه لا يجوز، فإن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن قتل أربع من الدواب، وسيجيء في الفصل الثاني اهـ. ويمكن حمل النهي عن ‌قتل ‌النمل ‌على ‌غير ‌المؤذي منها جمعا بين الأحاديث وقياسا على القمل، فإن أذى النمل قد يكون أشد من القمل. ألا ترى أنه لا يجوز قتل الهر ابتداء بخلاف ما إذا حصل منه الأذى، ويمكن أن يكون الإحراق منسوخا، أو محمولا على ما لا يمكن قتله إلا به ضرورة. (متفق عليه)."

(کتاب الصید و الذبائح ،باب ما یحل اکلہ وما یحرم ،الفصل الاول ،ج:7،ص:2672،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100120

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں