بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میکے میں کام کرنے کے ساتھ تین طلاق کو مشروط کرنا


سوال

ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ: اگر آپ نے میکے  جا کے کوئی کام کیا تو میری طرف سے آپ کو تین طلاق ہیں ، اب اس کی بیوی جب میکے گئی تو اس کو خاوند کی بات یاد نہ رہی اور بھول کے اس نے تھوڑا کام کیا اور بعد میں اس کو یاد آیا ۔ اب اس کا کیا حکم ہے؟  کیا اس کی بیوی کو طلاق ہوئی ہے ؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں جب شوہر نے تین  طلاقوں کو میکے میں  کام کرنے سے مشروط کیا تھا اور اس کی بیوی نے میکے میں جاکر کام کیا ہے (چاہے بھول سے ہو اورچاہے تھوڑا  ہی ہو)  تو ایسی صورت میں اس کی بیوی پر تین طلاقیں پڑچکی ہیں، اور وہ شوہر پر حرمتِ  مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، اب نہ رجوع  جائز ہے اور  نہ نیا نکاح ہوسکتا ہے۔  ہاں! اگر عورت عدت کے بعد کسی دوسرے شخص سے نکاح کرتی ہے اور نکاح وملاقات کے بعد وہ شخص مرجاتا ہے یا اس کو طلاق دے دیتا ہے تو  پھر عدت کے بعد پہلے شوہر سے نکاح کرنا جائز ہوجائےگا۔

فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ.(البقرة:229)

بخاری شریف میں ہے:

"عن عائشة رضي الله عنها: أن رفاعة القرظي تزوج امرأة ثم طلقها فتزوجت آخر فأتت النبي صلى الله عليه و سلم فذكرت له أنه لا يأتيها وأنه ليس معه إلا مثل هدبة فقال: لا حتى تذوقي عسيلته ويذوق عسيلتك."

(أخرجه البخاري في اب إذا طلقها ثلاثا ثم تزوجت بعد العدة زوجا غيره فلم يمسها (5/ 2037) برقم (5011)،ط.دار ابن كثير ، اليمامة - بيروت، الطبعة الثالثة ، 1407 - 1987

فتاوى هنديه میں ہے:

"و إن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحلّ له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا و يدخل بها، ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية."

(الفتاوی الهندية:كتاب الطلاق،الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به،فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به (1/ 473)،ط. رشيديه)

وفیہ ایضًا:

"و إذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل: أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق."

(كتاب الطلاق،الباب الرابع في الطلاق بالشرط،الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما (1/ 420)،ط. رشيديه)

فقط، واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202201233

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں