بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مکان پر زکوۃ واجب ہے یا نہیں ؟


سوال

مکان پر زکوۃ واجب ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر کسی شخص نے مکان اپنی رہائش کی نیت سے خریدا تھا تو اس کی مالیت پر زکاۃ واجب نہ ہوگی، اسی طرح اگر مکان خریدتے وقت کوئی نیت نہیں تھی یا کرایہ پر چڑھانے کی نیت تھی تو بھی مکان کی مالیت پر زکاۃ واجب نہیں ہوگی، البتہ اگر خریدتے وقت تجارت (نفع پر بیچنے) کی نیت تھی  تو مکان کی موجودہ کل مالیت پر زکاۃ ہوگی۔ 

اور اگر فی الحال وہ مکان کرایہ پر دے دیا ہے یا تجارت کی نیت ختم کرکے اپنے استعمال میں لے لیاہے تو اب اصل مالیت پر زکاۃ واجب نہیں ہے، جہاں تک کرایہ کی مد سے ہونے والی آمدنی پر زکاۃ کا تعلق ہے تو اگر کرایہ کی رقم دورانِ سال استعمال کرلی جاتی ہو تو اس پر بھی زکاۃ واجب نہ ہوگی، البتہ اگر مکان کرایہ پر دیا گیا ہو اور کرایہ محفوظ رہتا ہو، اور سائل پہلے سے صاحبِ نصاب ہو یا کرایہ کی مد میں جمع شدہ رقم نصاب کے برابر ہو تو زکاۃ کے سال کے اختتام پر حساب کرکے کل  رقم کا ڈھائی فیصد بطورِ زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها فراغ المال) عن حاجته الأصلية فليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة."

(كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها ج:1،ص:172،ط. رشيديه)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وما اشتراه لها) أي للتجارة (كان لها) لمقارنة النية لعقد التجارة (لا ما ورثه ونواه لها) لعدم العقد إلا إذا تصرف فيه أي ناويا فتجب الزكاة لاقتران النية بالعمل".(قوله: كان لها إلخ) لأن الشرط في التجارة مقارنتها لعقدها وهو كسب المال بالمال بعقد شراء أو إجارة."

(كتاب الزكاة، ص:272، ج:2، ط:سعيد)

نوٹ: سائل کے سوال کا اگر کچھ اور مقصد ہو تو اس مقصد کی وضاحت کرکے سوال دوبارہ پوچھ لیا جائے۔ 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں