اگر کسی کو مکان لے کر دیں ،اور یہ بات معلوم ہو، کہ اس نے اس پر بینک سے قرضہ لینا ہے، تو اس مکان دلانے پر جو اجرت ملے گی وہ جائز ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں مکان دلانے پر جو اجرت لی جارہی ہے ،وہ جائز ہے ،البتہ پھر خریدار کا اس گھر کے بدلے میں بینک سے سودی قرضہ لینا یہ اس کا اپنا فعل ہے ،اس کی وجہ سے مکان دلانے کی اجرت میں کوئی خرابی نہیں آئے گی۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"ولا يكره بيع ما يتخذ منه السلاح كالحديد ونحوه؛ لأنه لا يصير سلاحا إلا بالعمل ونظيره أنه يكره بيع المزامير، ولا يكره بيع ما يتخذ منه المزمار، وهو الخشب والقصب، وكذا بيع الخمر باطل، ولا يبطل بيع ما يتخذ منه، وهو العنب كذا هذا."
(كتاب الغصب، ج:7، ص:142، ط:دار الكتب العلمية)
مختصر القدوری میں ہے:
"ويكره بيع السلاح في أيام الفتنة ولا بأس ببيع العصير ممن يعلم أنه يتخذه خمرا."
(كتاب الحظر والاباحة، ص:241، ط:دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411101197
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن