بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مکان کے مالک کا کرایہ دار سے ڈیپازٹ وصول کرنا


سوال

میں نے اپنے کچھ مکان کرائے پر دیے ہوئے کرایہ دار سے کچھ رقم ایڈوانس لی تاکہ کرایہ دار مکان میں توڑپھوڑ نہ کرے اور مکان کی عمارت کا خیال رکھے بجلی اور گیس کا بل ٹائم پر ادا کرے ۔

اور مکان کے چھوٹے موٹے کام مثلا مرمت وغیرہ میں خود کر اتا ہوں اور یہ ایڈوانس رقم کرایہ دار کے مکان چھوڑنے کے وقت مکمل واپس کر دیتا ہوں۔

مکان کے اندر  بجلی اور گیس کے بلوں کی ادائیگی مکمل کرنے کے بعد یہ رقم مکان کے حساب میں وصول کرلیتا ہوں ۔بعض مکانوں میں بیس ہزار اور بعض مکانوں میں پچاس ہزار وصول کرتا ہوں معلوم یہ کرنا ہے کہ مذکورہ طریقہ ایڈوانس وصول کرنے کا درست ہے یا نہیں ؟

جواب

صورت مسؤلہ میں مکان کرائے پر دیتے وقت بطور زرضمانت رقم  وصول کرنا تاکہ کرایے دار مالک کے مملوکہ گھر میں اپنی حد سے تجاوز نہ کرے اور اپنے ذمے کے بجلی اور گیس کے بل وغیرہ ادا کرے اور ادا نہ کرنے کی صورت میں مذکورہ تمام خرچہ ایڈوانس سے وصول کیا جائے مذکورہ طریقے پر ایڈوانس وصول کرنا درست ہے۔ البتہ اگر   زیادہ ایڈوانس دے کر   ماہانہ  عرف سے کم کرایہ  طے کرنے کا معاہدہ  ہوا ہو  تو ایسی صورت میں  مذکورہ معاہدہ شرعًا جائز نہ ہے۔اس لئے کہ ایڈوانس کی رقم  قرض کےحکم میں ہوتی ہے اور قرض کی رقم کی بنیاد پرکوئی بھی اضافی  فائدہ اٹھانا سود کے حکم میں ہوتا ہے۔

 فتاوی شامی میں ہے:

"[مَطْلَبٌ كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ نَفْعًا حَرَامٌ]

(قَوْلُهُ: كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ نَفْعًا حَرَامٌ) أَيْ إذَا كَانَ مَشْرُوطًا كَمَا عُلِمَ مِمَّا نَقَلَهُ عَنْ الْبَحْرِ، وَعَنْ الْخُلَاصَةِ وَفِي الذَّخِيرَةِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ النَّفْعُ مَشْرُوطًا فِي الْقَرْضِ، فَعَلَى قَوْلِ الْكَرْخِيِّ لَا بَأْسَ بِهِ وَيَأْتِي تَمَامُهُ."

(كتاب البيوع، باب المرابحة و التولية، فصل في القرض، ٥ / ١٦٦، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100311

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں