بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مکان میں رہنے کی شرط پر وقف کرنے کا حکم


سوال

میری ملکیت میں 60گز کا ایک پورشن ہے،میں کسی فلاحی ادارہ یا ٹرسٹ کو بطورِ صدقہ دینا چاہتی ہوں،لیکن جب تک میں زندہ ہوں تب تک اس میں رہوں اور میرےانتقال کےبعد مذکورہ پورشن فلاحی ادارہ یا ٹرسٹ کےملے۔

کیا مذکورہ بالا طریقہ درست ہے؟اگر درست نہیں ہے تو میری رہنمائی فرمائیں۔

نوٹ:مذکورہ پورشن کےعلاوہ میری کوئی  ذریعہ آمدنی نہیں ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ پورشن جوسائلہ کی ملکیت ہے،اس کےبارےمیں سائلہ نے اپنی زندگی میں  جب یہ طے کیا ہے کہ” جب تک میں زندہ ہوں اس پورشن میں رہوں  اور جب میں فوت ہوجاؤں تو یہ پورشن  کسی فلاحی ادارہ کو وقف ہو جائے" تو  شرعاً موت کے بعد کسی چیز کےوقف کو معلّق کرنا ”وصیت“ کے حکم میں ہوتا ہے، اور انتقال کے بعد ایک تہائی ترکہ میں سے اس وصیت کو پورا کرنا لازم ہوتا ہے،لہذا چوں کہ سائلہ کا مذکورہ پورشن کےعلاوہ  کوئی اور جائیداد نہیں ہےتو مذکورہ پورشن کا صرف ایک تہائی حصہ وقف ہوگا،البتہ اگر سائلہ کےدیگر ورثاء اس وصیت کےنفاذ پر راضی ہوجائیں تو اس صورت میں پوراپورشن فلاحی ادارہ کےلیےوقف ہوجائےگااور اگر دیگرورثاء مذکورہ وصیت کےنفاذ پر راضی نہ ہوجائیں تو اس پورشن کےمنافع(کرایہ وغیرہ)کو تین حصوں میں تقسیم کیاجائےگا،ایک حصہ فلاحی ادارہ کا بطورِ وقف ہوگا اوردوحصے ورثاء کے ہوں گے۔

البتہ اگرسائلہ مذکورہ پورشن اپنی زندگی میں باقاعدہ وقف کرلیں اور یہ شرط لگائےکہ جب تک میں زندہ ہوں ،اس میں رہوں گی ،تو اس صورت میں بھی وقف درست ہوجائےگااورسائلہ کےلیےاس میں رہنا جائز ہوگا۔

"البحر الرائق شرح كنز الدقائق"میں ہے:

"وفي التبيين ‌لو ‌علق ‌الوقف ‌بموته ثم مات صح ولزم إذا خرج من الثلث لأن الوصية بالمعدوم جائزة كالوصية بالمنافع ويكون ملك الواقف باقيا فيه حكما يتصدق منه دائما وإن لم يخرج من الثلث يجوز بقدر الثلث ويبقى الباقي إلى أن يظهر له مال أو تجيز الورثة فإن لم يظهر له مال ولم تجز الورثة تقسم الغلة بينهما أثلاثا ثلثه للوقف وثلثاه للورثة. اهـ"

(کتاب الوقف، حکم الوقف، 208/5، ط:دار الکتاب الإسلامي)

فتاوی شامی میں ہے:

"‌شرط ‌الواقف ‌كنص ‌الشارع."

(كتاب الوقف،366/4، ط: سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"في الذخيرة إذا وقف أرضاً أو شيئاً آخر وشرط الكل لنفسه أو شرط البعض لنفسه ما دام حياً وبعده للفقراء قال أبو يوسف - رحمه الله تعالى -: الوقف صحيح ومشايخ بلخ رحمهم الله تعالى أخذوا بقول أبي يوسف - رحمه الله تعالى - وعليه الفتوى ترغيباً للناس في الوقف وهكذا في الصغرى والنصاب، كذا في المضمرات."

(كتاب الوقف، الباب الرابع، 398/2، ط: رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101825

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں