بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مکان خریدنے کے لئے بینک سے قرض لینے کا حکم


سوال

اگر چالیس پچاس لاکھ کا مکان خریدنا ہو تو ایک ساتھ پورا پیسہ ادا کرنے میں بھی حرج ہے اور اگر قسط وار دینا چاہتے ہیں تو جو رواج چل رہا ہے بینکوں کے ذریعہ ادا کرنے کا اس میں سود سے بچنا مشکل ہورہا ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں متعین مدت کے لئے کسی دوست احباب سے قرض لے لیں، اور وعدہ کے مطابق اس مدت کے اندر اندر اس قرض کو واپس کرنےکے لئے کوشش بھی کرتے رہیں۔باقی مکان وغیرہ خریدنے کے لیے کسی  بینک سے سودی قرض لینا  شرعاً جائز نہیں۔  جب تک ذاتی  مکان کا انتظام نہ ہو کرایہ وغیرہ میں رہائش اختیار  کی جاسکتی  ہے۔ 

کنز العمال میں ہے:

"درهم ‌ربا ‌أشد ‌عند الله من ستة وثلاثين زنية."

(‌‌كتاب البيوع‌‌، الباب الرابع: في الربا، ‌‌الفصل الأول: في الترهيب عنه: 4/ 106، ط:مؤسسة الرسالة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں