کیا مکان کو لنٹر ڈالنے کے بعد مؤنث جانور کا صدقہ کرناضروری ہے یا افضل ہے اور مذکر جانور غیر افضل؟
صدقہ کے ذریعے اللہ تعالٰی کا غضب دور ہوتا ہےاور بہت سی مصیبتیں دور ہوتی ہیں، لیکن صدقہ کرنے کے لیے بکرا یا بکری ذبح کرنا ضروری نہیں ہے، بلکہ اس کو لازم اور ضروری سمجھا جائے، تو یہ جائز بھی نہیں ہے، البتہ اگر اس کو لازم سمجھے بغیر بکرا یا بکری ذبح کیا جائے، تو یہ جائز ہے، لیکن زندہ بکرا یا بکری صدقہ کی نیت سے کسی کودینا زیادہ افضل ہے۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مکان کا لنٹر ڈالنے کے بعد جانور ذبح کرنے کو ضروری سمجھنا جائز نہیں ہے، نیز جہاں اس کا رواج ہو، وہاں ضروری سمجھے بغیر بھی اس کا اہتمام درست نہیں ہے۔
مشكاة المصابيح ميں ہے:
"وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الصدقة لتطفئ غضب الرب وتدفع ميتة السوء» . رواه الترمذي."
(كتاب الزكاة، ج:5، ص:696، ط:المكتب الإسلامي)
کفایت المفتی میں ہے:
’’زندہ جانور صدقہ کردینابہتر ہے، شفائے مریض کی غرض سے ذبح کرنا اگر محض لوجہ اللہ(رضائے الہی کے لیے)ہوتومباح تو ہے ، لیکن اصل مقصد بالاراقۃ(خون بہانے سے )صدقہ ہوناچاہیے نہ کہ فدیہ جان بجان‘‘۔
(کفایت المفتی، ج:5، ص:252، ط؛دار الاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407101025
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن