بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مکان کی تقسیم کے وقت ایک وارث کی رقم باقی رہ گئی تو کس دن کے اعتبار سے ادا کی جائے گی


سوال

میں جس گھر میں رہائش پذیر ہوں ،یہ مجھے میری والدہ کی طرف سے نانی کی وارثت میں ملا تھا،جس وقت اس کے گھر کی تقسیم ہوئی تھی تو سب بہن بھائیوں کو ان کے حصے کی رقم ادا کردی گئی تھی،صرف ایک ماموں کا حصہ باقی تھا کیوں کہ اس نے خود کہا تھا کہ جب بہن کے پاس  پیسے آجائے تو اداکرے،اب سوال یہ ہےکہ میں وہ رقم ادا کرنا چاہتاہوں تو اس طے شدہ قیمت کے حساب سے ادا کروں گا یا آج کی قیمت کےحساب سے،کیوں کہ اس کے بعد میں نے  اپنی ذاتی رقم سےگھر میں خرچہ بھی کیاہے۔

وضاحت:تقسیم کے وقت باقی ورثاء کی طرح اس ماموں کا حصہ بھی طے ہوگیا تھا جوکہ سوالاکھ روپے تھا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ مکان کی ایک مرتبہ تقسیم ہوگئی تھی  اور ہروارث کا حصہ متعین ہوگیا تھا،ایک بھائی (سائل کے ماموں)کے علاوہ تمام ورثاءکو ان کے حصے کی رقم بھی ادا کردی گئی تھی  تو اب  اس بھائی کو اس طے شدہ قیمت کے اعتبار سے حصہ دیا جائے گا ،موجودہ قیمت کے اعتبار سے ان کا حصہ نہیں دیا جائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"إن ‌الديون ‌تقضى بأمثالها على معنى أن المقبوض مضمون على القابض لأن قبضه بنفسه على وجه التملك ولرب الدين على المدين مثله، فالتقى الدينان قصاصا وتمامه في البحر"

(کتاب الأيمان ، باب اليمين في الضرب والقتل وغير ذلك ،ج:3 ، ص:848 ، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144305100035

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں