بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مکان کی تعمیر کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے سے زائدجمع کیے تو قربانی واجب ہوگی یانہیں؟


سوال

زید اپنی فیملی کے ساتھ رہتا ہے، لیکن غریب ہے ، اس کے پاس مکان کی تعمیر کے پیسے نہیں تھے تو لوگوں نے اس کے ساتھ تعاون کیا، اب اس وقت اس کی ملکیت میں مکان کی تعمیر کے لیے ڈیڑھ لاکھ سے اوپرپیسے جمع ہوچکےہیں اور اس کے علاوہ اس کے پاس بیٹی کا ڈیڑھ تولہ سونا بھی ہے، وہ بھی غریب ہونے کی وجہ سے لوگوں نے اس کے ساتھ تعاون کیا اور اس کوپیسے دیے  جن سے اُس نےبیٹی کا زیور بنایا،بیٹی ابھی نابالغ ہے ،جب کہ مکان کی تعمیر عید الاضحی کے بعد کرنی ہے ،تو کیا اس صورت میں اس پر قرانی واجب ہو گی یا نہیں؟  

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب زید کی ملکیت میں  ڈیڑھ لاکھ روپے سے زائد  جمع ہوچکے ہیں ،اورمکان کی تعمیر عید کے بعد کرنی ہےاور قربانی کے دنو ں میں بھی اُس کے پاس یہ رقم ہوتواُ س پر قربانی واجب ہے۔

فتاوٰی شامی میں  ہے:

"(قوله واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضا يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية ولو له عقار يستغله فقيل تلزم لو قيمته نصابا، وقيل لو يدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه."

(کتاب الأضحية، 312/6، ط: سعید)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ومنها الغنى.......وهو أن يكون في ملكه مائتا درهم أو عشرون دينارا أو شيء تبلغ قيمته ذلك سوى مسكنه وما يتأثث به وكسوته وخادمه وفرسه وسلاحه وما لا يستغني عنه وهو نصاب صدقة الفطر..........وهذه قربة موقتة فيعتبر الغنى في وقتها ولا يشترط أن يكون غنيا في جميع الوقت حتى لو كان فقيرا في أول الوقت ثم أيسر في آخره يجب عليه لما ذكرنا."

(كتاب التضحية، فصل في شرائط وجوب في الأضحية، 64/5، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101762

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں