ایک شخص کا مکان نہیں ہے اور وہ کرایہ پر مکان میں رہتا ہے، وہ بھی دو کمرے والے، اور اس کا کرایہ بھی اچھی خاصی رقم ہوتی ہے ، اس میں اس کے پاس اپنا مکان بنانے کے لیے رقم نہیں ہوتی ایسے میں اگر حکومت چار فیصد زیادہ رقم لے کر اس کو مکان کے لیے رقم دے دیتی ہے اور اپنا مکان بنا لیتا ہے اور جو رقم وہ کرایہ میں دیتا تھا، اب وہ حکومت کو دے رہا ہے اور کچھ عرصے کے بعد قرض بھی ختم کر دیتا ہے مع اضافی رقم کے، کیا ایسا قرض لینا جائز ہے یا ناجائز؟
حکومت کی طرف سے تعمیرِ مکان کے سلسلے میں عوام کو جو رقم بطورِ قرض دی جا رہی ہے، اس رقم کی واپسی پر حکومت کی طرف سے سود وصول کیا جاتا ہے، اور سود کا لینا دینا سب حرام ہے، اس لیے اس قسم کا قرضہ لینا جائز نہیں ہے۔
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205200594
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن