بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مکان کی سنگِ بنیاد رکھنے کے وقت اذان دینے اور جانور کی قربانی کا حکم


سوال

وادی کشمیر میں جب کسی عمارت یا مکان کی بنیاد رکھی جاتی ہے تو یہاں ایک رواج ہے کہ یہاں پہلے اذان دی جاتی   ہے اور اس کے بعد کسی جانور کوذبح کرکے صدقہ کیا جاتا ہے۔ کیا یہ عمل صحیح ہے ؟

جواب

مکان کی بنیاد  رکھتے وقت اذان دینابدعت ہے ، اس کی کوئی اصل شریعت میں نہیں ہے،اس لیے اس سے احتراز لازم ہے،اسی طرح مکان کی بنیادرکھتے وقت صدقہ کرنا  بھی ضروری نہیں،البتہ اگر نعمت کا اظہاراور شکرادا کرنے کے لیے بلاتعیین کوئی مخصوص صوررت لازم کیےبغیرصدقہ کردیاجائےیاعزیزواقارب اور پڑوسیوں وغیرہ کی  کچھ ضیافت کردی جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ،بلکہ بعض فقہاء نے اسے مستحب لکھا ہے۔بہتر یہ ہےکہ حسبِ استطاعت کسی مستحق کواس کی ضرورت کی چیز  بطورِصدقہ دے دی جائے۔ اگر جانور کولازم سمجھے بغیر ذبح کیا جائے  تو اس کا گوشت فقراء ومساکین میں تقسیم کرلیاجائے۔ اور اگر خون بہانے  کے ذریعے شریر جنات،غیرمرئی مخلوق کے شر سے بچنے یا انہیں راضی کرنےکا عقیدہ ہو تو یہ عقیدہ خلافِ ایمان ہے، یہ بھی خیال رہےکہ عمارت کی بنیادوں  یا پلاٹ میں خون بہانا ،اس کا التزام کرنا،اوراِسےباعثِ برکت سمجھناخلافِ شرع ہے اوریہ غیروں کا طریقہ ہے،اس سے اجتناب لازم ہے۔

تہذیب اللغۃ میں ہے:

"‌الحتيرة:الوكيرة، وهو طعام يصنع عند بناء البيت."

(ابواب الحاء والتاء،الحتیرۃ،253/4 ، ط:دارإحياء التراث العربي)

الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"وفي الاصطلاح هو الطعام الذي يتخذ عند الفراغ من بناء الدور فيدعى إليه۔۔۔۔۔اختلف الفقهاء في حكم فعل الوكيرة والدعوة إليها:فقال الشافعية: الوكيرة ـ كسائر الولائم غير وليمة العرس ـ مستحبة، وليست بواجبة، على المذهب وبه قطع الجمهور، ولا تتأكد تأكد وليمة النكاح۔۔۔۔وقال ابن قدامة: الدعوة ـ أي في غير التزويج ـ في حق فاعلها ليست لها فضيلة تختص بها لعدم ورود الشرع بها، لكن إذا قصد فاعلها شكر نعمة الله تعالى عليه، وإطعام إخوانه، وبذل طعامه، فله أجر ذلك إن شاء الله تعالىٰ۔۔۔۔اختلف الفقهاء في حكم إجابة الدعوة للوكيرة:فذهب الحنفية والشافعية في المذهب والحنابلة إلى أن إجابة الدعوة للوكيرة غير واجبة، فهي سنة عند الحنفية ومستحبة عندالشافعية والحنابلة."

(حرف الواو،الوکیرۃ،45/ 115-117 ،ط :دارالسلاسل)

احسن الفتاوٰی میں ہے:

"سوال:آج کل جب کوئی شخص مکان تعمیر کرتا ہے تو اس کی بنیادوں میں بکرا ذبح کرکے اس کاخون ڈالتاہے اور گوشت  اپنےاحباب و فقراءمیں تقسیم کرتاہے،کیا شرعی لحاظ سے اس کی کوئی اصل ہےیا نہیں؟

جواب:اسلام میں اسکی کوئی گنجائش نہیں،یہ ہندؤں اور بت پرستوں کاعقیدہ ہے"۔

(کتاب الحضر والاباحۃ،228/8، ط: سعید)

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:

"منها الأذان في أذُن المولود اليمنى عند ولادته، كما تندب الإقامة في اليسرى لأنه صلّى الله عليه وسلم أذن في أذ ُن الحسن حين ولدته فاطمة ،ومنها الأذان وقت الحريق ووقت الحرب، وخلف المسافرومنها الأذان في أذن المهموم المصروع وللغضبان ولمن ساء خلقه من إنسان أو بهيمة، وإذا تغولت الغيلان أي سحرة الجن والشياطين، وذلك لدفع شرها بالأذان، فإن الشيطان إذا سمع الأذان أدبر،ولا يسن عند إدخال الميت القبر على المعتمد عند الشافعية."

(الأذان لغیر الصلٰوۃ،720،721/1، ط: دارالفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144308101864

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں