بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مکان کی رقم ذمہ میں باقی ہوتو وہ زکاۃ کے حساب سے منہا کی جائے گی


سوال

میں نے  28/03/2022 کو ایک مکان خریدنے کا ایگریمنٹ کیا ،اس کی 10 فیصد پیمنٹ میں نے اسی وقت کردی تھی ،90 فیصد پیمنٹ 06/06/2022 کو کرنی تھی ،جب کہ 16 اپریل کو میری زکاۃ کی تاریخ بن رہی تھی (15 رمضان کے حساب سے )۔

اب سوال یہ ہے کہ جو 90 فیصد مکان کی پیمنٹ میرے ذمہ میں لازم تھی ،اس کو میں زکاۃ کے حساب منفی کروں گا یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ زکات میں قمری سال کا اعتبار ہے ،لہذا صورت مسئولہ میں جب سائل نے 28/03/2022 کو مکان کا سودا کرلیا تھا تو سائل اس مکان کا مالک بن گیاتھا  اور مکان کی رقم سائل کے ذمہ واجب ہوگئی تھی  ،اب قمری اعتبار سے زکاۃ کا سال مکمل ہونے کے دن جتنی رقم سائل کے ذمہ باقی ہو وہ   مال ِ زکاۃ میں سے منہا کرکے بقیہ مال کی زکاۃ ادا کی جائے گی ۔

باقی اگر مکان سائل نے بیچنے کی نیت سے نہیں خریدا  تھا، تو اس مکان پر زکاۃ واجب نہیں ہوگی ،لیکن اگر مکان بیچنے کی نیت سےخریدا  تھا تو  یہ مکان بھی اموالِ زکاۃ میں شامل ہوگا اورزکاۃ کا   سال مکمل ہونے پر اس مکان کی بھی  مارکیٹ ویلیو  کے حساب سے  زکاۃ  ادا کرنا لازم ہوگی ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول؛ لحولانه عليه (تام) ... (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد)".

(كتاب الزكاة،2/ 259ط:سعید)

فتاوی  ہندیہ میں ہے:

"الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق والذهب كذا في الهداية. ويقوم بالمضروبة كذا في التبيين وتعتبر القيمة عند حولان الحول بعد أن تكون قيمتها في ابتداء الحول مائتي درهم من الدراهم الغالب عليها الفضة كذا في المضمرات ثم في تقويم عروض التجارة التخيير يقوم بأيهما شاء من الدراهم والدنانير إلا إذا كانت لا تبلغ بأحدهما نصابا فحينئذ تعين التقويم بما يبلغ نصابا هكذا في البحر الرائق."

( ج:1 ص:179 کتاب الزکاۃ فصل فی عروض التجارۃ ط: ماجدیہ)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها فراغ المال) عن حاجته الأصلية فليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة."

(كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها (1/ 172)،ط:رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100319

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں