ایک شخص نے مکان خریدا، کچھ بیعانہ ادا کردیا، باقی رقم کا شیڈول طے کر لیا ،اب مالک کہتا ہے کہ جب تک مکمل رقم ادا نہیں ہوجاتی مجھے مکان کا کرایہ ادا کرو، یہ درست ہے؟
صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ شخص نے مکان فروخت کرکے کچھ رقم بیعانہ کے طور پر وصول کرلی ہے اور باقی رقم کا بھی شیڈول طے کرلیا ہےتو یہ مکان خریدار کی ملکیت میں آگیاہے ،لہذا اس کے بعد باقی رقم کی ادائیگی تک اس مکان کا کرایہ لینا سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
" وفي الأشباه: كل قرض جر نفعا حرام."
(کتاب البیوع ،فصل في القرض ج:5، ص: 166، ط:سعید)
وفیہ أیضاً:
"وشرعا (فضل) ولو حكما فدخل ربا النسيئة۔۔۔(خال عن عوض بمعيار شرعي) مشروط لأحد المتعاقدين) أي بائع أو مشتر فلو شرط لغيرهما فليس بربا بل بيعا فاسدا (في المعاوضة). "
(كتاب البيوع، باب الربا ج:5، ص: 168، ط:سعید)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144307101450
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن