بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مکان کی خریداری کے لیے رکھی ہوئی رقم پر قربانی کا وجوب


سوال

ایک صاحب کے پاس تقریباً تین لاکھ کی ملکیت ہے، مگر اپنا ذاتی مکان نہیں ہے اور وہ رقم مکان خریدنے کی غرض سے جمع کی ہے اور اس جگہ ایک گز کی قیمت ایک لاکھ انڈین روپیہ ہے۔ آیا اس پر قربانی واجب ہے یا نہیں؟وضاحت فرمایئے!

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص کے پاس عید الاضحٰی کے ایام میں جمع کردہ رقم  ( تین لاکھ  ہندوستانی  روپے)  موجود ہوں، تو چونکہ مذکورہ رقم ساڑھے باون تولہ چاندی کی  قیمت سے زائد ہے ،لہذا  اس صورت میں ان   پر قربانی واجب ہوگی، اگرچہ وہ رقم انہوں نے مکان خریدنے کی نیت سے جمع کی ہو،نیز اس رقم پر سال گزرنا بھی شرط نہیں ہے۔(مستفاد: فتاویٰ بینات4/566،ط:مکتبہ بینات)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"ومنها الغنى لما روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: «من وجد سعة فليضح» شرط عليه الصلاة والسلام السعة وهي الغنى ولأنا أوجبناها بمطلق المال ومن الجائز أن يستغرق الواجب جميع ماله فيؤدي إلى الحرج فلا بد من اعتبار الغنى وهو أن يكون في ملكه مائتا درهم أو عشرون دينارا أو شيء تبلغ قيمته ذلك سوى مسكنه وما يتأثث به وكسوته وخادمه وفرسه وسلاحه وما لا يستغني عنه وهو نصاب صدقة الفطر."

(کتاب الاضحیۃ، ج نمبر ۵، ص نمبر ۶۴ ،دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144311101325

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں