بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مکان کی جگہ میں کسی کو شریک کرنا


سوال

اگر کوئی آدمی کسی کوتحفے میں گھر کی جگہ دےدے تو اس میں بھائی کی شراکت ہو سکتی ہے یا نہیں؟

 

جواب

اگر ایک شخص دوسرے شخص کو  کوئی مکان  یا پلاٹ وغیرہ ہدیہ کرتا ہے تو موہوب لہ (جس کو ہبہ کیا جائے) اس چیز کا مالک بن جاتا ہے، اس میں کوئی اس کا شریک نہیں ہوتا، ہاں! اگر موہوب لہ خود اس میں کسی کو شریک کرے تو کر سکتا ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر ایک بھائی کو کسی گھر کی جگہ ہدیہ کی گئی ہے تو وہی بھائی اس کا مالک ہے، اب اگر وہ اس جگہ میں اپنے بھائی کو شریک کرنا چاہتا ہے تو اس مکان کا کچھ حصہ اپنے بھائی کو  بیچ کر  اس کو اس جگہ میں  شریک کر سکتا ہے، لیکن اگر اپنے بھائی کو شریک کرنے  سے مراد یہ ہو کہ اس کو بھی کچھ حصہ  ہدیہ کے طور پر دے  دیا جائے تو ایسا کرنا بھی  درست ہو گا بشرطیکہ  اس جگہ کو متعین کر کے حوالہ کر دیا جائے۔

الفتاوى الهندية (4/ 376):

"ويشترط أن يكون الموهوب مقسومًا ومفرزًا وقت  القبض لا وقت الهبة بدليل أنه لو وهب له نصف الدار شائعًا ولم يسلم حتى وهب النصف الآخر وسلم الكل تجوز، كذا في الظهيرية.

ولو وهب نصف الدار لرجل و سلّم ثم وهب النصف الباقي و سلّم لاتجوز و كلتاهما فاسدتان، هكذا في النهاية."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200710

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں