جب ہم نیا مکان بناتے ہیں تو عمومًا اس کے فرنٹ پر قرآنی آیات، درودِ پاک اور اسماء الحسنی جو کہ ٹائل پر کندہ ہوتے ہیں وہ لگا دیتے ہیں جب کہ چھت پر چڑھنے سے یہ پاؤں کے نیچے ہو جاتے ہیں، ہمارا یہ عمل کیا گستاخی کے زمرے میں تو نہیں آتا؟ اس قسم کی ٹائلز مکان پر لگانا جائز ہے یا نہیں؟
دیواروں پر قرآنی آیات، یا درودِ پاک وغیرہ کندنا مناسب نہیں ہے، اس میں بے ادبی کا احتمال ہے کہ کبھی دیوار اکھڑ جائے یا تعمیر نو کی صورت میں اس کو گرانا پڑے یا صفائی کرنے والے پاکی ناپاکی کا خیال کیے بغیر یا وضو کے بغیر اس کی صفائی کریں، لہذا اس سے احتراز کرنا چاہیے، البتہ اگر مکان کے فرنٹ کی دیوار میں قرآنی آیات، یا درودِ پاک وغیرہ کندہ ہوا اور چھت پر جانے کے لیے الگ مستقل سیڑھی ہو جس پر چڑھنے کی صورت میں ان پر پاؤں نہ پڑتے ہوں، بلکہ صرف یہ ٹائلز نیچے ہوجاتے ہوں تو یہ بے ادبی میں شمار نہیں ہوگا۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2 / 40):
"وليس بمستحسن كتابة القرآن على المحاريب والجدران؛ لما يخاف من سقوط الكتابة وأن توطأ".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200781
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن