میں کراۓ کے مکان میں رہائش پذیر ہوں۔ اپنا مکان لینے کے لیے پیسے جمع کررہا ہوں، جس کی وجہ سے کچھ قرضہ بھی لے رکھا ہے۔میرے پاس آٹھ لاکھ (800,000)جمع ہیں، جب کہ ابھی کافی رقم مزید جمع کرنی ہے، ایسی صورت میں مجھ پر زکاۃ فرض ہے یا نہیں؟
بصورتِ مسئولہ مذکورہ رقم ( جو رقم مکان کی نیت سے رکھی ہے) پر جب سال مکمل ہوجائے تو قرض اور واجب الادا اخراجات منہا کرکے اگر بقیہ رقم ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زائد ہو تو اس کی زکات ادا کرنی ہوگی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 262):
"أن الزكاة تجب في النقد كيفما أمسكه للنماء أو للنفقة، وكذا في البدائع في بحث النماء التقديري".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111200357
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن