بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مکان بنانے کی نیت سے رکھی رقم پر زکوۃ


سوال

ایک شخص نے کرایہ پر دینے  کے لیے ایک مکان بنانا ہے، پورے مکان بننے کا خرچہ تیس لاکھ ہے،  دس لاکھ دے چکا ہے،  آیا  اس میں زکوۃ کی کیا صورت ہوگی؟   اور بقیہ بیس اور  دینے  ہیں، جو کہ  ان کے پاس ابھی موجود  ہیں، ان کی  زکوۃ کی کیا صورت ہوگی؟

جواب

اگر کسی شخص نے مکان بنانے کے  لیے کچھ رقم جمع کر رکھی ہے تو اس جمع شدہ رقم پر سال گزرنے کے بعد  زکات واجب ہو جائے گی، صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ شخص نے  چوں کہ دس لاکھ روپے ادا  کردیے ہیں؛ اس لیے  ان دس  لاکھ روپے کی  زکات لازم نہ ہو گی،  لیکن  بیس لاکھ  روپے جو اب تک اپنے پاس موجود  ہیں، اگر زکات کا سال پورا ہونے پر بھی موجود ہوں تو  (اس وقت واجب الادا اخراجات نکال کر) ان کی   زکات ادا کرنا لازم ہو گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 262):

"فإذا كان معه دراهم أمسكها بنية صرفها إلى حاجته الأصلية لا تجب الزكاة فيها إذا حال الحول، وهي عنده، لكن اعترضه في البحر بقوله: ويخالفه ما في المعراج في فصل زكاة العروض أن الزكاة تجب في النقد كيفما أمسكه للنماء أو للنفقة، وكذا في البدائع في بحث النماء التقديري. اهـ.
قلت: وأقره في النهر والشرنبلالية وشرح المقدسي، وسيصرح به الشارح أيضا، ونحوه قوله في السراج سواء أمسكه للتجارة أو غيرها، وكذا قوله في التتارخانية نوى التجارة أولا، لكن حيث كان ما قاله ابن ملك موافقا لظاهر عبارات المتون كما علمت، وقال ح إنه الحق فالأولى التوفيق بحمل ما في البدائع وغيرها، على ما إذا أمسكه لينفق منه كل ما يحتاجه فحال الحول، وقد بقي معه منه نصاب فإنه يزكي ذلك الباقي، وإن كان قصده الإنفاق منه أيضا في المستقبل لعدم استحقاق صرفه إلى حوائجه الأصلية وقت حولان الحول، بخلاف ما إذا حال الحول وهو مستحق الصرف إليها."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202161

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں