بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مکتب کے حفظ کرنے والے طالب کو مشق کے لیے فرائض میں امام بنانا


سوال

 کیا مکتب کے کسی ایسے طالب علم سے  جو جدید حافظ ہے یا کچھ پارے حفظ  كیے ہیں،  اس سے   برائے مشق فرض نمازوں میں امامت کروا سکتے  ہیں؟

جواب

امامت کے لیے (خواہ فرض نماز کی ہو، یا تراویح، یا نفل کی) اما م کا بالغ ہونا شرعًا ضروری ہے، نابالغ کی امامت نا بالغ کے حق میں تو درست ہوتی ہے، بالغین کے حق میں درست نہیں ہوتی، لہذا اگر مذکورہ طالب علم  بالغ ہو، اور امامت کے بنیادی مسائل سے واقف ہو، اور قرآن تجوید سے پڑھ سکتا ہو تو اس کو فرض نماز میں  امام بنانا جائز ہوگا،بصورتِ  دیگر  اس کو نابالغ بچوں کا امام بناکر مشق کرادی جائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 557):

"(قوله: ثم الأحسن تلاوةً و تجويداً) أفاد بذلك أن معنى قولهم أقرأ: أي أجود، لا أكثرهم حفظاً و إن جعله في البحر متبادراً، و معنى الحسن في التلاوة أن يكون عالمًا بكيفية الحروف و الوقف و ما يتعلق بها، قهستاني".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201258

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں