بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مجرٖھا کی راء میں امالہ کرنے کا حکم


سوال

کیاسورہ ہود میں ایک ایسا حرف ہے جس کو مجہول پڑہنا لازمی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ سورہ ھود میں   ایک حرف(مجرٖھا) کی راء  کو امالہ(زبر کو زیر کی طرف اور الف کو یاء کی طرف مائل کرنے )کے ساتھ پڑھنا  ہے، لیکن ا سی طرح پڑھنالازم نہیں ہے۔

السبعۃ فی القراءات میں ہے:

"وقرأ حمزة والكسائى / ‌مجرها / بفتح الميم وكسر الراءوكذلك حفص عن عاصم / ‌مجرها / بفتح الميم وكسر الراءوليس يكسر فى القرآن غير هذا الحرف يعنى الراء فى ( ‌مجرها )...وكان أبو عمرو وحمزة والكسائى يميلون الراء من / مجرها."

(‌‌سورة هود، ص:333، ط:دار المعارف)

التفسیر المظہری میں ہے:

"وامال حفص ‌مجرها خاصة فى القران لا غير."

(سورہ ھود: آیت:41، ج:5، ص:88، ط:رشيدية)

المساعد علی تسھیل القواعد لابن عقیل میں ہے:

"باب ‌الإمالة.....وإنما ذكره بعد الإدغام، لأن ‌الإمالة تقريب حرف من حرف، كما أن الإدغام كذلك(وهي أن ينحى جوازاً) - فالإمالة بالنظر إلى لسان العرب غير ‌واجبة؛ فتميم وأسد وقيس وعامة أهل نجد يميلون، وأهل الحجاز لا يميلون إلا في مواضع قليلة."

(المساعد على تسهيل الفوائد، باب الامالۃ،ج:4، ص:218دار الفكر)

همع الهوامع شرح جمع الجوامع للسیوطی میں ہے:

"ثم ‌الإمالة جائزة لا ‌واجبة بالنظر إلى لسان العرب لأن العرب مختلفون في ذلك فمنهم من أمال ومنهم من لم يمل إلا في مواضع قليلة."

(همع الهوامع في شرح جمع الجوامع، باب الامالۃ، ج:3، ص:414، ط،المكتبة التوفيقية )

جمال القرآن میں ہے:

قاعدہ۔4:راء کے بعد ایک جگہ قرآن مجید میں امالہ ہے، تو راء کی اس حرکت کو زیر سمجھ کر راء باریک پڑھیں، اور وہ جگہ یہ ہے:بسم اللہ مجرٖیھا ، اس راء کو ایسا پڑھیں گے جیسا لفظِ قطرے کی راء کو پڑھتے ہیں، امالہ اسی کو کہتے ہیں، جس کو فارسی والے یائے مجہول کہتے ہیں۔

(آٹھواں لمعہ راء کے قاعدوں  میں، ص:26، ط:مکتبۃ البشریٰ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100094

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں