میرے چچازاد بھائی کا بیٹا ذہنی طور پر معذور ہے۔ (علاج معالجہ بھی پچھلے کئی سالوں سے چل رہا ہے) اس نے پچھلے دنوں قرآن مجید کے کچھ صفحات( العیاذ باللہ )پھاڑ کر پھینک دیے ہیں، جو سی سی ٹی وی کیمرے میں بھی محفوظ ہے۔ (اگرچہ ویڈیو ابھی تک وائرل نہیں ہوئی) تاہم کچھ لوگوں کو اس بارے میں معلومات ہے، جس پر لوگوں میں اضطراب اور انتشار پھیل رہا ہے۔
لہذا مہر بانی فرما کر اس کا شرعی حکم واضح کر دیں، تاکہ ہمارے سمیت دیگر مسلمانوں کا اضطراب ختم ہو جائے۔ نوٹ : مذکورہ معذور لڑکا ہمارے کنڑول میں نہیں رہتا، بلکہ اکثر اوقات گھر سے دو، دو تین، تین دن تک غائب رہتا ہے۔کسی چھوٹے بڑے کا کوئی احترام نہیں جانتا۔
وضاحت:مذکورہ شخص کا علاج چل رہا ہے اورجب اس کے علاج کا سلسلہ منقطع ہوتا ہے تو پھر یہ کچھ نہیں سمجھتا اور نہ اس کو کچھ یاد رہتا ہے، اسی کیفیت میں اس سے یہ معاملہ سرزد ہوا اور اس کو یاد بھی نہیں، نیز اس پر ایف آئی آر کٹ چکی ہے اور یہ اس وقت بھی ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
صورتِ مسئولہ میں سائل کا چچا زاد بھائی اگر واقعی ذہنی طور پر معذور ہےکہ وہ اچھے برے کی تمیز نہیں کرسکتا،نہ لڑکا گھر والوں کے کنٹرول میں رہتا ہے، اور ڈاکٹروں نے اس کی بیماری کی تصدیق بھی کی ہو ، اس صورت میں اس پر دنیا کے احکام جاری نہیں ہوں گے،یعنی وہ شرعی اصطلاح کے مطابق مرفوع القلم (معذور)ہے، ایسے معاملے میں جن کو اطلاع ملی ہے وہ خاموشی اختیار کریں۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"المرتد عرفا هو الراجع عن دين الإسلام كذا في النهر الفائق وركن الردة إجراء كلمة الكفر على اللسان بعد وجود الإيمان وشرائط صحتها العقل فلا تصح ردة المجنون ولا الصبي الذي لا يعقل، أما من جنونه ينقطع، فإن ارتد حال الجنون لم تصح، وإن ارتد حال إفاقته صحت."
(كتاب السير، الباب التاسع في أحكام المرتدين، ج: 2، ص: 253، ط: دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144603100052
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن