ایک بچی جو اب بلوغت کے قریب ہے، لیکن وہ اس حالت میں ہے کہ اچھا برا بالکل نہیں سمجھتی، بولتی بھی نہیں اور سنتی بھی نہیں، اس کی حرکات و سکنات بھی دیوانوں کی طرح ہیں، اچانک گھر سے باہر نکل جائے تو خود گھر لوٹنا بھی ممکن نہیں، پاخانہ پیشاب کے لیے والدین اس کو پیمپر کرتے ہیں۔ (ایسی عورتوں کے لیے ایام حیض بہت پریشان کن ہوتے ہیں ، انہیں اپنے آپ کو سنبھالنے کی فکر اور احساس نہیں ہوتا ، کپڑے خون آلود ہو جاتے ہیں اور رشتے دار بھی اس حالت کو دیکھ کر شرمسار ہوتے رہتے ہیں۔) خاص طور پر اس وقت جب مجنونہ بالغ ہو جائے اور ایام مخصوصہ میں خصوصی دیکھ بھال والا کوئی نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ سب کی عزتوں کی حفاظت فرمائیں۔ کیا آپریشن کے ذریعے اس کی ماہواری کو ختم کیا جا سکتا ہے اور ایسے ہی آئندہ وہ بچے پیدا کرنے کی صلاحیت سے بھی محروم ہو جائے گی، موجودہ صورتِ حال میں یہ آپریشن کروانا جائز ہے؟
جس طرح مردوں کے لیے خصی ہونا جائز نہیں، اسی طرح عورتوں کے لیے بھی بیماریوں کے بغیر بچہ دانی کو نکالنا جائز نہیں ۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ لڑکی کا آپریشن کر کے بچہ دانی نکالنا جائز نہیں ، نیز یہ کہ وہ لڑکی نارمل نہیں؛ لہذا اس کا کپڑا اگر خون سے لت پت ہوجائے تو اس کو برا سمجھنا بھی صحیح نہیں، بلکہ اپنی عقل ٹھیک ہونے پر شکر ادا کرنا چاہیے ۔
عمدۃ القاری میں ہے:
"فإن الاختصاء في الاٰدمي حرام."
(عمدة القاري ۲۰؍۷۲)
حدیث شریف میں ہے:
"عن عائشة عن جذامة بنت وهب أخت عکاشة، قالت: حضرت رسول الله ﷺ … ثم سألوه عن "العزل"؟ فقال رسول الله ﷺ: ذلك الوأد الخفي". وزاد عبید الله في حدیثه عن المقرئ: ﴿وَاِذَا الْمَوْؤدَةُ سُئِلَتْ﴾".
(صحیح مسلم، باب جواز الغیلة، وهی وطی المرضع وکراهة العزل، النسخة الهندیة ۱/۴۶۶)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503100156
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن