مسجد میں کچھ رقم ملی ہے، اس رقم کے ساتھ کچھ شواہد بھی ملے بار بار اطلاع کرنے پر کوئی رابطہ نہیں کر رہا، اب اس رقم کو کہاں خرچ کریں، کسی غریب کو دے سکتے ہیں یا نہیں؟
بصورتِ مسئولہ مذکورہ رقم ملنے کے بعد اگر مالک معلوم ہے (جیسے کہ سوال سے یہی ظاہر ہورہا ہے) تو مذکورہ رقم "لُقَطَہ" کے حکم میں نہیں ہے، لہذا یہ رقم اس کے مالک کی امانت ہے، اور ان کے حوالے کرنا ضروری ہے، مالک کی اجازت کے بغیراس رقم میں کسی طرح کا تصرف کرنا جائز نہیں ہوگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"هِيَ مَالٌ يُوجَدُ فِي الطَّرِيقِ وَلَا يُعْرَفُ لَهُ مَالِكٌ بِعَيْنِهِ، كَذَا فِي الْكَافِي."
(كتاب اللقطة، ج:2، ص:289، ط:مكتبة رشيدية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144207200303
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن