جو بندہ سمارٹ فون استعمال کرتا ہو جس میں وہ فیس بک اور یو ٹیوب پر خبریں، ڈرامہ یا گانے وغیرہ سنتا ہو اور حافظ بھی ہو کیا وہ شخص امام صاحب کی عدم موجودگی میں امامت کرا سکتا ہے؟
واضح رہے کہ مذکورہ کام گناہ کبیرہ میں آتے ہیں اور گناہِ کبیرہ کا مرتکب فاسق ہے اور فاسق کی امامت مکروہِ تحریمی ہے، لیکن اگر کسی جگہ فاسق کے علاوہ کوئی اور امام میسر نہ ہو تو فاسق کی اقتدا میں نماز پڑھنا تنہا نماز پڑھنے سے افضل ہے۔ لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی گناہِ کبیرہ کا مرتکب ہے اور مستقل امام کی عدم موجودگی میں اس سے بہتر کوئی دوسرا شخص امامت کے لیے موجود نہ ہو تو وہ نماز پڑھا دے، امام بننے سے منع نہ کرے، لیکن ایسے شخص کو مستقل امام نہیں بنانا چاہیے۔
الفتاوى الهندية - (1 / 84):
"ولو صلى خلف مبتدع أو فاسق فهو محرز ثواب الجماعة لكن لاينال مثل ما ينال خلف تقي، كذا في الخلاصة". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144110200533
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن