بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 جُمادى الأولى 1446ھ 12 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مجبوری کی بنا پر زکاۃ کی ادائیگی میں تاخیر کرنا


سوال

بہ امر مجبوری زکوۃکی ادائیگی میں تاخیر کی کتنی گنجائش ہے?

جواب

زکات ادا کرنے میں بلاعذر تاخیر کرنا مکروہ ہے، اگر سال سے زیادہ بلاعذر تاخیر  کی تو ایک قول کے مطابق گناہ گار ہوگا، البتہ  اگر عذر کی وجہ سے تاخیر ہو جائے تو گنجائش ہے، اور عذر زائل ہوتے  ہی اس کو جلد از جلد ادا کردینا چاہیے؛ کیوں کہ زکاۃ دینی فریضہ ہے اور اس سسے جلد سبک دوشی بہترہے۔

الفتاوى الهندية  (5 / 14):
"وَتَجِبُ عَلَى الْفَوْرِ عِنْدَ تَمَامِ الْحَوْلِ حَتَّى يَأْثَمَ بِتَأْخِيرِهِ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ ، وَفِي رِوَايَةِ الرَّازِيّ عَلَى التَّرَاخِي حَتَّى يَأْثَمَ عِنْدَ الْمَوْتِ ، وَالْأَوَّلُ أَصَحُّ كَذَا فِي التَّهْذِيبِ".  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201357

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں