بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مجبوری کی خاطر بینک سے قرضہ لینے کا حکم


سوال

میں نے چار سال پہلے  ایک پلاٹ قسطوں پر خریدا ہے، جس کا میں ہر مہینےپندرہ ہزار  اور ہر چھ مہینے کے بعد  70 ہزار ادا کر رہا ہوں ، مگر پھر کرو نا کی وبا کی وجہ سے  مہنگائی  کی وجہ سے اخراجات  دسترس سے باہر ہو گئے، اب پلاٹ کی قسط ادا کرنا  مشکل ہو گیا ہے،تو کیا اب میں اس  مجبوری  کی خاطر  بینک سے قرضہ لے سکتا ہوں؟

جواب

واضح رہے کہ بینک سے قرض لے کر جو اضافی رقم دی جاتی ہے وہ سود ہے، جس کا لینا دینا شرعاً ناجائز اور حرام ہے،چوں کہ کسی  بھی بینک سے  قرضہ لینے کی صورت میں سود کا معاہدہ کرنا پڑتا ہے،   اس لیے کسی بھی بینک سے قرضہ لینا  جائز نہیں ہے، لہذا اگر قرض لینا ہی ہو تو بینک کے علاوہ کسی اور  سے غیر سودی قرضہ حاصل کر یں۔

حدیث شریف  میں ہے:

عن جابر رضي الله عنه قال: " لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌آ كل ‌الربا وموكله وكاتبه وشاهديه، وقال: "هم سواء".

(مشكاة المصابيح ،باب الربوا، ص: 243، ط: قدیمی)

ترجمہ:”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سُود کھانے والے ، کھلانے والے ، (سُود کا حساب) لکھنے والے  اورسود پر گواہ بننے والے پر لعنت کی ہے۔ ‘‘

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308101718

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں