آجکل ہندوستان میں جانوروں کے سرکاری نشان لگایا جارہا ہے جو کہ ایک پلاسٹک ہوتا ہے غرض یہ کہ کسی شخص نے غیرسرکاری علامت ( بغیرنشان) والا جانور قربانی کی نیت سے خرید لیا لیکن بعد میں حکومت کے کچھ افراد اس شخص یعنی قربانی کرنے والے شخص کے پاس پہنچا اور کہا کہ آپ اس جانور کی قربانی نہیں کرسکتے آپ کو نشان زد جانور خریدنا پڑیگا اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ سزا کے مستحق ہونگے۔ یا کسی غیر سرکاری شخص نے اس کو اس بارے میں بتایا تو مذکورہ بالا صورت میں اب اس شخص کو دوسرا جانور خریدنا ہوگا یا اسی جانور کی قربانی کرنی ہوگی جو کہ اس قربانی کی نیت سے خریدا ہے کس جانور کی قربانی کرنی ہوگی؟
قربانی کا جانور متعین کرنے کے بعد اسے تبدیل کرنا مناسب نہیں ہے، تاہم اگر صاحب نصاب شخص قربانی کا متعین شدہ جانور تبدیل کرکے دوسرے جانور کی قربانی کرے تو قربانی درست ہوجائے گی ,البتہ اگر جانور تبدیل کرنے کے لیے پہلے جانور بیچ دے تو دوسرا جانور پہلے سے کم قیمت والا نہ ہو ، اور اگر دوسرا جانور اس سے کم قیمت والا ہو تو بقیہ اضافی رقم بھی صدقہ کردے۔
اور اگر کوئی شخص صاحبِ نصاب نہ ہو اور وہ کسی مخصوص جانور کی قربانی کی نیت کرلے تو اس پر اسی متعین جانور کی قربانی کرنا واجب ہےاس کو جانور تبدیل کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔
لہذا صورت مسئولہ میں جو جانور خریدا ہے، اگر اسی کی قربانی کرلے تو شرعاً قربانی ادا ہوجائے گی تاہم ملکی قانون کی خلاف ورزی کی وجہ سے اس عمل سے اجتناب بہتر ہے۔ نیز جانور تبدیل کرنا ہو تو د وسرا جانور پہلے سے کم قیمت والا نہ ہو ، اور اگر دوسرا جانور اس سے کم قیمت والا ہو تو بقیہ اضافی رقم بھی صدقہ کردے۔اور اگر کوئی شخص صاحبِ نصاب نہ ہو تو اس پر اسی متعین جانور کی قربانی کرنا واجب ہےاس کو جانور تبدیل کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) :
(وفقير) عطف عليه (شراها لها) لوجوبها عليه بذلك حتى يمتنع عليه بيعها (و) تصدق (بقيمتها غني شراها أولا) لتعلقها بذمته بشرائها أولا، فالمراد بالقيمة قيمة شاة تجزي فيها.(ج:6،ص:321) فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144111201639
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن