بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مجبوری اور اہلِ محلہ کو تکلیف کا اندیشہ نہ ہونے کی صورت میں گیس پمپ لگانے کا حکم


سوال

 ہمارا اپنا ذاتی گھر ہے، اوپر والی منزل پر ہم رہتے ہیں اور نیچے والی منزل میں ہمارے کرائے دار رہتے ہیں، کچھ عرصہ پہلے کراچی میں گیس کی جو صورتِ حال تھی اُس کی وجہ سے شہر میں بہت سے لوگوں نے گیس کھینچنے والی مشینیں لگالی تھیں، اسی طرح ہمارے علاقے میں بھی بہت سے لوگوں نے یہ مشین لگائی تھی اور ہمارے کرائے داروں نے بھی لگالی تھی، لیکن اُس وقت بھی میرے شوہر نے یہ مشین لگانے کی اجازت نہیں دی، بلکہ اس کے بجائے ہم نے گیس سلینڈر لے کر گزارا کرلیا۔ اب الحمد للہ شہر میں گیس کی وہ صورتِ حال نہیں رہی اس وجہ سے ہمارے علاقے میں تقریباً سب نے وہ مشینیں نکال دی ہیں؛ کیوں کہ اس کے بغیر بھی گیس آرہا ہے، لیکن ہمارے کرائے داروں نے وہ مشین نہیں نکالی ہے اور وہ اسے برابر استعمال کررہے ہیں، جس کی وجہ سے پورے علاقے میں گیس آنے کے باوجود ہمارے گھر میں گیس نہیں آرہی، ہم نے بارہا اُن کو سمجھایا ہے کہ وہ یہ مشین استعمال نہ کریں، پیار سے بھی اور سختی سے بھی، حتیٰ کہ اُن کو گھر سے نکالنے کی بھی دھمکی دے ڈالی ہے، لیکن پھر بھی وہ باز نہیں آرہے۔ لہٰذا معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا ایسی صورتِ حال میں ہم بھی گیس کھینچے والی مشین اپنے گھر میں لگا سکتے ہیں تاکہ ہمارے گھر میں بھی معمول کے مطابق گیس آجائے، جب کہ اس سے کسی دوسرے پڑوسی کا نقصان بھی نہیں ہوگا؟ نیز اس روز افزوں بڑھتی ہوئی مہنگائی میں باربار سلینڈر میں گیس بھروانا بھی مشکل ہے، اس لیے براہِ کرم اس معاملے میں ہماری شرعی راہ نمائی فرمائیں اور جتنا جلدی ہوسکے جواب ارسال فرمائیں؛ کیوں کہ رمضان مبارک میں ہم اس معاملے کی وجہ سے بڑی پریشانی میں ہیں۔ 

جواب

واضح رہے کہ ضرر عامہ اور قانون (جو مفاد عامہ کے لیے بنایا گیاہے)  کی خلاف ورزی کی وجہ سے گیس پمپ لگانا جائز نہیں ہے؛ لہذا سائل مزید کوشش کرے کہ کرائے دار یہ پمپ نکال دے ، خود بھی سمجھائے اور اور متعلقہ ادارہ یا کسی حکومتی ادارہ سے بھی تعاون لینا ممکن ہو تو لے، ان سب کے باوجود اگر کرائے دار نہیں مانتا اور سائل کی گیس کی بنیادی ضرورت بھی پوری نہیں ہوتی تو سائل مذکورہ  کرایہ دار کو ہٹا کر دوسرا کرایہ دار رکھ لے، گیس پمپ لگانے کی اجازت نہ ہوگی۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن أبي صرمة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «من ضار أضر الله به، ومن شاق شق الله عليه»".

(2/ 785،  کتاب الأحکام، باب من بنى في حقه ما يضر بجاره، ط: دار إحياء الكتب العربية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100467

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں