بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کو قبر میں رکھنے کے بعد کفن میلا کرنے کا شرعی حکم


سوال

جہاں میں امامت کرتا ہوں، وہاں پر لوگ میت کو قبر میں رکھنے کے بعد کفن کو میلا کرنے کی نیت سے پورے کفن کو مٹی سے ڈھک دیتے ہیں اور پھر تختہ وغیرہ لگا کر کدال سے مٹی ڈال دیتے ہیں کوئی بھی ہاتھ میں مٹی لےکر دعا پڑھ کے نہیں ڈالتا، حضرت اس بارے میں وضاحت فرمائیں کہ یہ کہاں تک درست ہے ۔ 

جواب

واضح رہے کفن میں مستحب یہ ہے کہ کفن سفید ہو اور صاف ہو، صورتِ مسئولہ میں مذکورہ طریقہ پر کفن کو میلا کرنے کا ثبوت کسی صحیح احادیث سے نہیں ملتا، نیز میت کی تدفین کے بعد کھودی ہوئی قبر کی تمام مٹی بیلچہ یاکدال سے ڈالنا خلاف سنت طریقہ ہے لہذا مسنون طریقہ پر ہی تجہیز و تکفین کی جائے ۔ اور مستحب طریقہ یہ ہے کہ حدیثِ  مبارک میں ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ نے جنازہ اور تدفین کے بعد مردے  کے سر کی جانب سے تین مٹھی مٹی  کی ڈالی، لہذا یہ طریقہ مسنون (مستحب) ہے کہ دونوں ہاتھ سے مٹھی بھر کر تین مرتبہ قبر پر مٹی ڈالی جائے، پہلی مٹھی سرہانے کی جانب، دوسری درمیان میں اور تیسری پاؤں کی جانب، اور مستحب ہے کہ پہلی مٹھی ڈالتے ہوئے یہ پڑھے: { مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ }، دوسری مٹھی ڈالتے وقت یہ پڑھے: { وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ }  اور تیسری مٹھی ڈالتے ہوئے یہ کہے: { وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى }. ۔البتہ تدفین میں شریک حضرات جب مسنون طریقہ سے قبر پر مٹی ڈالنے سے فارغ ہو جائیں اس کے بعد بھی مٹی بچی رہے تو ایسی صورت میں کدال وغیرہ سے باقی ماندہ مٹی قبر پر ڈال سکتے ہیں۔

تفسیر ابن کثیر: سورة طه:20:55:

"وفي الحديث الذي في السنن: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم حضر جنازة، فلما دفن الميت أخذ قبضة من التراب فألقاها في القبر ثم قال: {مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ} ثم [أخذ] أخرى وقال: { وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ}. ثم أخذ أخرى وقال: {وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى}".

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (الملا على القاري)میں ہے:

"1636 - وعن جابر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «إذا كفن أحدكم أخاه فليحسن كفنه» " رواه مسلم: بالتشديد ويخفف. (كفنه) : في شرح السنة: أي: فليختر من الثياب أنظفها وأتمها وأبيضها على ما روته الستة، ولم يرد به ما يفعله المبذرون أشرا، ورياء، وسمعة، لما سيأتي عن علي رضي الله عنه. قال التوربشتي: وما يؤثره المبذرون من الثياب الرفيعة منهي عنه بأصل الشرع لإضاعة المال. (رواه مسلم) : وروى ابن عدي: «أحسنوا أكفان موتاكم، فإنهم يتزاورون في قبورهم»"

(كتاب الجنائز، باب غسل الميت وتكفينه، ج:3، ص:1185، ط:دار الفكر، بيروت - لبنان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100859

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں