بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جُمادى الأولى 1446ھ 13 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کو امانتا دفنانا اور اس دوران حساب کتاب نہ ہونے کا عقیدہ رکھنا


سوال

کیا فرماتے ہین آپ علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں ہمارے علاقے مردان میں جب کوئی نعش ملتی ہے اور اس کا وارث معلوم نہ تو علاقہ والے یا پولیس اس کو امانتا دفناتے ہیں اور لوگوں کا یہ عقیدہ بنا ہے کہ جب تک یہ امانتا دفن ہوگی اس کے ساتھ حساب کتاب نہ ہوگی۔کیا ان کا یہ عقیدہ صحیح ہے قران وحدیث کی روشنی میں جواب دے کر مشکور فرامئیں تا کہ میں اپنے علاقے والوں کو مطمئن کر سکوں۔رئیس خان طوروخادم الطلباء فی دارالعلوم حیاٹ آباد فی منطقۃ پشاور

جواب

میت کو نہامانتا دفنانا درست ہے اور نہ ہی یہ عقیدہ رکھنا درست ہے کہ اس مدت تک میت سے حساب کتاب نہیں ہوگا، انسان کے مرتے ہی برزخی زندگی کے معاملات اس کے ساتھ شروع ہوجاتے ہیں۔ خواہ اس کواس کی قبر میں رھنے دیا جائے یا بعد میں دوسری جگہ منتقل کرلیا جائے۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143506200005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں