کیا فرماتے ہین آپ علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں ہمارے علاقے مردان میں جب کوئی نعش ملتی ہے اور اس کا وارث معلوم نہ تو علاقہ والے یا پولیس اس کو امانتا دفناتے ہیں اور لوگوں کا یہ عقیدہ بنا ہے کہ جب تک یہ امانتا دفن ہوگی اس کے ساتھ حساب کتاب نہ ہوگی۔کیا ان کا یہ عقیدہ صحیح ہے قران وحدیث کی روشنی میں جواب دے کر مشکور فرامئیں تا کہ میں اپنے علاقے والوں کو مطمئن کر سکوں۔رئیس خان طوروخادم الطلباء فی دارالعلوم حیاٹ آباد فی منطقۃ پشاور
میت کو نہامانتا دفنانا درست ہے اور نہ ہی یہ عقیدہ رکھنا درست ہے کہ اس مدت تک میت سے حساب کتاب نہیں ہوگا، انسان کے مرتے ہی برزخی زندگی کے معاملات اس کے ساتھ شروع ہوجاتے ہیں۔ خواہ اس کواس کی قبر میں رھنے دیا جائے یا بعد میں دوسری جگہ منتقل کرلیا جائے۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143506200005
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن