بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کی تدفین کے وقت بیان کرنا / قبر کی چوکھٹ پر بیٹھنے کا حکم


سوال

1- میت کی تدفین کے دوران بیان کرنا سنت ہے یا میت کی تدفین ہوجائے پھر سرہانے بیان کرنا سنت ہے؟

2- قبر کے  ارد گرد جو دیوار ہوتی ہے اس پر بیٹھنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

1- صورتِ مسئولہ میں قبر کے پاس  حاضرین کے سامنے بیان کرنا عام ہے ،تدفین سےپہلے اور تدفین کے بعد بیان کرنا دونوں جائز ہے ۔

2- قبر اور اس کے ارد گرد قبر کی حفاظت کے لیے ایک بالشت کے بقدر بلاک سے جو چنائی کی جاتی ہے اس  پربیٹھنااور ٹیک لگانا مکروہ ہےکیوں کہ یہ جگہ بھی قبر کا حصہ ہوتی ہے ۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في الفتح: ويكره الجلوس على القبر، و وطؤه."

(مطلب في زيارة القبور، ج:2، ص:245، ط:ايج ايم سعيد)

صحیح البخاری میں ہے:

"حدثنا ‌عثمان قال: حدثني ‌جرير، عن ‌منصور، عن ‌سعد بن عبيدة، عن ‌أبي عبد الرحمن، عن ‌علي رضي الله عنه قال: «كنا في جنازة في ‌بقيع ‌الغرقد، فأتانا النبي صلى الله عليه وسلم، فقعد وقعدنا حوله، ومعه مخصرة، فنكس، فجعل ينكت بمخصرته، ثم قال: ما منكم من أحد، ما من نفس منفوسة، إلا كتب مكانها من الجنة والنار، وإلا قد كتب: شقية أو سعيدة. فقال رجل: يا رسول الله، أفلا نتكل على كتابنا وندع العمل، فمن كان منا من أهل السعادة، فسيصير إلى عمل أهل السعادة، وأما من كان منا من أهل الشقاوة، فسيصير إلى عمل أهل الشقاوة؟ قال: أما أهل السعادة فييسرون لعمل السعادة، وأما أهل الشقاوة فييسرون لعمل الشقاوة. ثم قرأ: (فأما من أعطى واتقى) الآية."

(كتاب الجنائز ،‌‌باب موعظة المحدث عند القبر،ج:2،ص:96،ط:السلطانية بالمطبعة الكبرى مصر)

سنن ابی داود میں ہے:

"عن عثمان بن عفان، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم، إذا فرغ من دفن الميت وقف عليه، فقال: «‌استغفروا ‌لأخيكم، وسلوا له بالتثبيت، فإنه الآن يسأل."

(كتاب الجنائز ،باب الاستغفار عند للميت في وقت الانصراف ،ج:3،ص:315،ط:المكتبة العصرية بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404100685

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں