بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے لیے اجتماعی ایصالِ ثواب کا حکم


سوال

کیا میت کے ایصالِ ثواب کے لیے اجتماعی طور پر قرآن خوانی کا اہتمام کرنا چاہیے یا انفرادی طور پر؟ اور برسی کے موقع پر اولاد اپنے فوت شدہ والدین کو کیسے ثواب پہنچائے؟

جواب

میت کے ایصالِ ثواب کے لیے اجتماعی طور پر قرآن خوانی کرنا ضروری نہیں ہے، بلکہ انفرادی طور پر قرآن پڑھ کو میت کو بخش دیا جائے، تو اس کا ثواب بھی میت کو پہنچتا ہے، البتہ اگر کبھی اتفاقی طور پر سب جمع ہوجائیں اور میت کے لیے اجتماعی طور پر قرآن خوانی کرلیں، تو اس کی گنجائش ہے، لیکن اس میں بھی شرعی حدود و قیود کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ اس میں قرآن پڑھنے والوں کا مقصد دنیا کمانا نہ ہو اور نہ ہی اس کے لیے کوئی خاص دن مقرر کیا جائے اور نہ ہی اسے لازم سمجھا جائے اور  اگر کوئی خاص دن مقرر کیا جائے یا اسے لازم سمجھا جائے، تو یہ عمل جائز نہیں ہوگا۔

باقی خاص برسی کے موقع پر ایصالِ ثواب کرنا بے اصل ہے، والدین کے لیے ایصالِ ثواب تو روزانہ پوری زندگی ہی کرتے رہنا چاہیے۔

رد المحتار میں ہے:

"فمن جملة كلامه: قال تاج الشريعة في شرح الهداية: إن القرآن بالأجرة لايستحق الثواب لا للميت ولا للقارئ. وقال العيني في شرح الهداية: ويمنع القارئ للدنيا، والآخذ والمعطي آثمان. فالحاصل أن ما شاع في زماننا من قراءة الأجزاء بالأجرة لايجوز؛ لأن فيه الأمر بالقراءة وإعطاء الثواب للآمر والقراءة لأجل المال؛ فإذا لم يكن للقارئ ثواب لعدم النية الصحيحة فأين يصل الثواب إلى المستأجر! ولولا الأجرة ما قرأ أحد لأحد في هذا الزمان، بل جعلوا القرآن العظيم مكسباً ووسيلةً إلى جمع الدنيا - إنا لله وإنا إليه راجعون-اهـ."

(كتاب الاجارة، ج:6، ص:56، ط:سعيد)

الاعتصام للشاطبی میں ہے:

"ومنها: التزام العبادات المعينة في أوقات معينة لم يوجد لها ذلك التعيين في الشريعة، كالتزام صيام يوم النصف من شعبان وقيام ليلته."

(الباب الأول، ج:1، ص:53، ط؛دار ابن عفان،)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503100508

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں