مینڈک اگر نمازی کے کپڑے پر پیشاب کردے تو نمازی کا کپڑا ناپاک ہو گا یا نہیں؟
مینڈک حرام جانوروں میں سے ہے، اور جن جانوروں کا کھانا حرام ہے ان کا پیشاب پاخانہ نجاستِ غلیظہ ہے، لہذا مینڈک کا پیشاب ناپاک ہے، البتہ چوں کہ یہ پانی میں بھی رہتا ہے، اور اس سے بچنا مشکل ہے، اس لیے اگر پانی میں یہ پیشاب وغیرہ کردے تو ضرورتاً پانی کو ناپاک شمار نہیں کیا جائے گا، لیکن نماز ی کے کپڑے پر پیشاب کیا تو وہ ناپاک ہو جائیں گے ۔ اگر ایک درہم کی مقدار سے زیادہ ہوا تو اس کے ساتھ نماز ادا نہیں ہوگی، پاک کرکے اعادہ لازم ہوگا۔
امداد الفتاوی میں ہے :
”في الدر المختار في النجاسة الغليظة: وبول غير مأكول۔ پس بنا بریں قاعدہ بول غوک نجس غلیظ است، البتہ در غوکے کہ در آب می ماند حکمِ نجاست نکرہ شود للضرورۃ ۔كما في الدر المختار مسائل البير: و لا نزح في بول فأرة على الأصح. في رد المحتار: ولعلهم رجحوا القول بالعفو للضرورة". (1/130,مکتبہ دار العلوم کراچی)
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (2 / 513):
"(والحشرات) الصغار من الدواب جمع الحشرة كالفأرة والوزغة وسام أبرص والقنفذ والحية والضفدع والبرغوث والقمل والذباب والبعوض والقراد؛ لأنها من الخبائث وقد قال الله تعالى: {ويحرم عليهم الخبائث} [الأعراف: 157]".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 318):
"(وبول غير مأكول ولو من صغير لم يطعم) إلا بول الخفاش و خرأه فطاهر، وكذا بول الفأرة؛ لتعذر التحرز عنه، وعليه الفتوى، كما في التتارخانية".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208201035
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن