ايك ادمي نے مزاق میں اپنی بیوی ميسيج لکھا﴿ميں تمھيں طلاق طلاق﴾ اس کا ارادہ تھا کہ اگے لکھوں گا نھيں ديتا ہوں مگريہ لکھےبغير ہي ميسيج بھيج ديا جلدي ميں اوردوسرےميسيج ميں لکھانھيں ديتا ہوں مذکورہ صورت ميں طلاق واقع ہوگی یا نھيں عمرشجاع کراچی
صورت مسئولہ میں سائل نے پہلے پیغام میں چونکہ طلاق دینے یا نہ دینے کا لفظ نہیں کہا تھا اس لئے اس سے طلاق واقع نہیں ہوئی اور دونوں کا رشتہ بدستور قائم ہے،تاہم آئندہ اس طرح کے جملے کہنے یا لکھنے سے بہت زیادہ پرہیز کرے۔
فتوی نمبر : 143406200050
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن