بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میں تجھے چھوڑتا ہوں سے طلاق کا حکم


سوال

اگرشوہر نے بیوی سے  کہا" میں تجھے چھوڑتا ہوں" ،تو کیا اس صورت میں کوئی طلاق واقع ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ شوہر نے بیوی سے یہ کہا کہ : " میں تجھے چھوڑتا ہوں"تو اس سے اس شخص کی  بیوی  پر  ایک طلاقِ رجعی واقع ہوجائے گی ، شوہر  کے لیے اپنی  بیوی کی عدت (مکمل تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو) میں اس سے  رجوع کرنا درست ہے، اگر عدت میں زبان سے یہ کہہ دے کہ میں نے رجوع کرلیا یا بیوی سے ازدواجی تعلقات  قائم کرلیے تو  نکاح برقرار رہے گا، اور اگر عدت میں رجوع نہ کرے تو عدت ختم ہوتے ہی نکاح ختم ہوجائے گا، اور پھر دوبارہ ساتھ رہنے کے لیے باہمی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ تجدیدِ نکاح کرنا پڑے گا ۔ واضح رہے کہ رجوع یا تجدیدِ نکاح کی صورت میں آئندہ کے لیے شوہر کو دو طلاقوں کا اختیار حاصل ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے :

"فإن سرحتك كناية لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح فإذا قال " رهاكردم " أي سرحتك يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضا، وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت."

( كتاب الطلاق، باب الكنايات، 3/ 299، ط: سعید)

البحرالرائق میں ہے :

"ومن المتأخرين كانوا يفتون بأن لفظ التسريح بمنزلة الصريح يقع به طلاق رجعي بدون النية ."

(كتاب الطلاق، باب الكنايات، قوله سرحتك، فارقتك، 3 / 325، ط: دار الكتاب الإسلامى )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144407100704

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں