بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

”میں طلاق چاہتا ہوں“ کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوگی


سوال

میری اپنی  بیوی سے لڑائی ہوئی، غصہ میں بیوی نے مجھ سے کہا کہ آپ کیا چاہتے ہو؟ میں نے دو دفعہ کہا کہ" طلاق، طلاق" بیوی بھی اس بات کا اقرار کررہی ہے، اب پوچھنا یہ ہے کہ میری بیوی کو کتنی طلاقیں ہوئی ہیں؟

وضاحت :لڑائی کے دوران میری بیوی نے جب مجھ سے غصہ میں پوچھا:تم کیا چاہتے ہو؟تو میں نےاْس کے جواب میں کہا:”طلاق،طلاق“،یعنی میرے کہنے کا مطلب تھا ”میں طلاق چاہتا ہوں،میں طلاق چاہتا ہوں“،جبکہ میری اس جملہ سے بیوی کو اْسی وقت طلاق دینے کی نیت تھی اور نہ میں نے اْسی وقت بیوی کو  کوئی طلاق دی،اور اس واقعہ سے پہلے بھی میں نے بیوی کو کوئی طلاق نہیں دی۔

جواب

صورت مسئولہ میں سائل نے جب  اپنی بیوی کے سوال”  آپ کیا چاہتے ہو؟“کے جواب میں ”طلاق،طلاق“یعنی میں طلاق چاہتا ہوں،میں طلاق چاہتا ہوں کہا ،تو اس سے سائل کی بیوی پرشرعاً کوئی طلاق  واقع نہیں ہوئی،سابقہ نکاح  بدستور قائم ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ويستفاد منه أنه لو قال شئت طلاقك وقع بالنية لأن المشيئة تنبئ عن الوجود لأنها من الشيء وهو الموجود،بخلاف أردت طلاقك لأنه لا ينبئ عن الوجود، فقد فرق الفقهاء بين المشيئة والإرادة في صفات العبد وإن كانا مترادفين في صفاته تعالى كما هو اللغة فيهما"

(کتاب الطلاق،باب الامر بالید،فصل فی المشیئۃ،ج۳،ص۳۳۵،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144305100843

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں