بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میں نے اس کے ساتھ ختم کردیا کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

میں نے اپنی بیوی سے کہا : ” میں نے اس کے ساتھ  ختم کردیا“  اور نیت طلاق دینے کی تھی، یہ الفاظ دو  دفعہ کہے، اور پھر تقریباً 15 دن بعد کہا : میں نے رجوع کرلیا، اب اس کا کیا حکم ہے؟ طلاق واقع ہوئی  یا نہیں ہوئی؟ رجوع کرنا درست ہے یا نہیں ہے، اب میرا نکاح ختم ہوگیا یا باقی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ نے  اپنی بیوی کو  طلاق کی نیت سے جو یہ الفاظ کہے کہ : ” میں نے اس کے ساتھ  ختم کردیا“   تو اس سے  بیوی پر  ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی ہے،   نکاح ختم ہوگیا ہے،اس کے بعد دوبارہ جو  یہی الفاظ استعمال کیے تو اس سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، چوں کہ نکاح ختم ہوگیا تھا؛اس لیے   15 دن بعد جو آپ نے رجوع  کے الفاظ استعمال کیے ، اس سے رجوع نہیں ہوا،  البتہ اگر اب دونوں  میاں بیوی  باہمی رضامندی سے دوبارہ  ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نئے مہر اور شرعی گواہان کے روبرو  از سرِ نو ایجاب وقبول کرکے  دوبارہ ساتھ رہ سکتے ہیں،   اور تجدیدِ نکاح کے بعد  آئندہ کے لیے  آپ  کو دو   طلاق کا اختیار حاصل   ہوگا ۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وفي الفتاوى لم يبق بيني وبينك عمل ونوى يقع كذا في العتابية."

 (1 / 376، کتاب الطلاق، الفصل الخامس في الكنايات في الطلاق، ط: رشیدیة)

     فتاوی شامی میں ہے:

"(لا) يلحق البائن (البائن) إذا أمكن جعله إخباراً عن الأول كأنت بائن بائن، أو أبنتك بتطليقة فلا يقع؛ لأنه إخبار، فلا ضرورة في جعله إنشاء.

و في الرد : (قوله: لا يلحق البائن البائن) المراد بالبائن الذي لا يلحق هو ما كان بلفظ الكناية؛ لأنه هو الذي ليس ظاهراً في إنشاء الطلاق، كذا في الفتح."

 (3/ 308، باب الکنایات، ط: سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144408102600

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں